لاہور (رائے شاہنواز)لاہور لٹریری فیسٹول کا ساتواں ایڈیشن جمعہ 22 فروری کو الحمرا آرٹس سینٹر میں شروع ہو رہا ہے۔ اس میں اس مرتبہ ہندوستانی مندوبین شریک نہیں ہورہے۔فیسٹیول کی انتظامیہ کی جانب سے جو شیڈول جاری کیا گیا تھا اس میں ہندوستانی مصنف اور ناول نگار پنکھج مشرا نے بھی شرکت کرنا تھی تاہم آخری وقت میں جاری شیڈول میں ان کا نام شرکا ءکی فہرست میں شامل نہیں۔
لاہور لٹریری فیسٹیول کی انتظامیہ نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ تین روزہ فیسٹیول میں ہندوستان سے آنے والے مندوبین کو شرکت سے روک دیا گیا ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے فیسٹیول کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی ممبر نصرت جمیل نے بتایا کہ روایت تو یہی رہی ہے کہ ہندوستان سمیت دنیا بھر سے ادب کے دلدادہ افراد کو مدعو کیا جاتا ہے۔ ایسا اب بھی کیا گیا لیکن ہندوستان سے اس مرتبہ کوئی بھی نہیں آرہا۔انہوں نے قیاس ظاہر کیا کہ شاید پلوامہ کے واقعہ کے باعث کوئی آنا ہی نہیں چاہ رہا۔میرے اپنے پانچ دوست جن کا ویزا بھی لگ چکا تھا لیکن اب وہ نہیں آرہے۔لاہور لٹریری فیسٹیول جمعہ سے پاکستان کے شہر لاہور میں شروع ہو رہا ہے جس میں شرکت کیلئے مختلف ممالک سے مندوبین شرکت کے لئے پہنچ رہے ہیں۔
برطانوی نژاد سوڈانی لکھاری لیلی ابوالعلا اپنے شہرہ آفاق ناول 'برڈ سمن' پر گفتگو کریں گی۔ اسی طرح امریکی نژاد پاکستانی تاریخ دان عائشہ جلال کشمیر کے موضوع پر سیشن کشمیر اسکالرز میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گی۔ فیسٹیول میں نوجوان ادیب محسن حمید کو بھی مدعو کیا گیاہے۔
لاہور فیسٹیول میں اس مرتبہ ایک سیشن سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کے لئے بھی مختص کیا گیا ہے۔ ان سے متعلق لکھی گئی صنم مہر کی کتاب پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔ اس سیشن میں امر سندھو اور خاتون پولیس آفیسر عمارہ اطہر بھی مدعوہیں۔ اس سیشن کو سلمی ہاشمی ماڈریٹ کریں گی۔ فیسٹیول میں آرٹ پرفارمنس کے لئے پنجابی لوک داستان ہیر وارث کو منتخب کیا گیا ہے۔
فیسٹیول میں ہندوستانی مندوبین کے شرکت نہ کرنے کی اطلاع ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب پلوامہ حملہ میں ہندوستانی فوجی ہلاک ہوئے۔پلوامہ حملہ کے بعد پاکستان اور ہندمیں تناو کی کیفیت ہے۔ سرحد واہگہ پر تجارت بھی معطل ہے۔لاہور لٹریری فیسٹیول اتوار 24 فروری کو ختم ہوگا۔