انصاف شور شرابے کو نظر میں نہیں لاتا
اتوار 3مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
ذرائع ابلاغ اور سیاست زدہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خود ساختہ رپورٹوں اور من گھڑت خیالات پیش کرکے پوری دنیا میں ایک ہنگامہ برپا کردیا۔ سعودی عرب کو بدنام کرنے کےلئے غیر معمولی شور شرابہ برپا کیا گیا تاہم اس سارے ہنگامے نے سعودی عرب کے متعلقہ اداروں کو قانون کے راستے پر چلنے سے نہیں روکا۔
سعودی پبلک پراسیکیوشن نے جمعہ کو اعلان کرکے ملزمان کو عدالت کی تحویل میں دیدیا۔ ان پر مملکت کے امن و استحکام اور اسکی سماجی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزامات تھے۔ پبلک پراسیکیوشن نے الزامات کی بابت پوچھ گچھ مکمل کرکے ملزمان کو متعلقہ عدالت کی تحویل میں دیدیا۔ شور مچانے والے اس گمان میں مبتلا تھے کہ انکی ہنگامہ آرائی سعودی عرب میں انصاف کے پہیے کو روکنے میں کامیاب ہوجائیگی۔ انہیں منہ کی کھانی پڑی۔
سعودی عرب کے خلاف شور اور ہنگامہ معقولیت سے عاری اور اعتبار کی بنیادوں سے خالی تھا۔انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحیفوں نے یہ دیکھے بغیر سعودی عرب پر نکتہ چینی کے تیر برسائے کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے آخر اسکے محرکات کیا ہیں؟ انہوں نے حقائق کو نظر انداز کرکے مملکت کو بدنام کرنے کی سرتوڑ کوشش کی۔
ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ سعودی فوبیا میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے نہ تو تاریخ سے ماضی میں کچھ اچھا سیکھا ہے او رنہ ہی مستقبل میں ان سے اس قسم کی کوئی توقع وابستہ کی جاسکتی ہے۔ انہیں دیکھنا تھا کہ سعودی عرب اپنے داخلی امور میں مداخلت کو مسترد کرتا رہا ہے۔ اس حوالے سے مملکت کا موقف غیر متزلزل ہے۔ مملکت نے کبھی بھی اجرت پر ابلاغی مہم چلانے والوں کو درخور اعتنا سمجھا ہے اور نہ ہی سمجھے گا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭