امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یروشلم میں موجود فلسطینیوں کے لیے اپنا قونصل خانہ نئے امریکی سفارت خانے میں ضم کر دے گا۔ فلسطینی رہنماؤں نے امریکی حکومت کی جانب سے قونصل خانے کو سفارت خانے میں ضم کرنے کے فیصلے پر غم و غصے کا اظہا ر کیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق کہ گزشتہ اکتوبر کوامریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے یروشلم میں ایک ہی سفارت خانہ رکھنے کا اعلان کیا تھا جبکہ اس اتوار کو امریکی محکمہ خارجہ نے سفارت خانہ کھولنے کے لیے باقاعدہ تاریخ دی ہے۔
Erakat onhttps://t.co/qn1PsbVyy6
— Dr. Saeb Erakat الدكتور صائب عريقات (@ErakatSaeb) March 4, 2019
قونصل خانے کو ضم کرنے کے منصوبے نے فلسطینیوں میں یہ تشویش پیدا کی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ متنازع شہر یروشلم کے حوالے سے ان کے خدشات کو پس پشت ڈال دے گا یا توجہ نہیں دے گا۔ یروشلم یہودیوں، مسلمانوں اور مسیحیوں کے لیے مقدس شہر کی حیثیت رکھتا ہے۔
دسمبر 2017 میں امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے پر عرب دنیا اور بین الاقوامی برادری کی طرف سے تنقید کی گئی تھی۔امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے بعد فلسطینی رہنماؤں نے امریکی انتظامیہ کے ساتھ رابطے معطل کئے تھے اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن معاہدے کے لیے امریکی کوششوں کا بھی بائیکاٹ کیا تھا ۔فلسطین کی جانب سے امریکہ پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کا حامی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان رابرٹ پولاڈینو نے کہا ہے کہ ’ یہ فیصلہ یروشلم، غرب اردن اور غزہ کی پٹی کے حوالے سے امریکی پالیسی کی جانب تبدیلی کا اشارہ نہیں ‘۔
رابرٹ پولا ڈینو کے بیان کے مطابق ’ یروشلم میں اسرائیلی خودمختاری کی حدود کا تعین دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کے حتمی نتیجے پر منحصر ہے۔‘
جب گزشتہ اکتوبر مائک پومپیو نے قونصل خانہ ضم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا تو فلسطینی رہنما صائب عریقات نے اس فیصلے کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ بجائے اس کے دو ریاستی حل نکالا جائے ، امریکی قونصل خانے کو ختم کرنے کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ ’ گریٹر اسرائیل ‘ کو بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔یروشلم کی حیثیت اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان سنگین تنازعات میں سے ایک ہے۔اسرائیل یروشلم کو ’دائمی اور ناقابل تقسیم دارالحکومت‘ سمجھتا ہے ، لیکن بین الاقوامی سطح پر اس کو تسلیم نہیں کیا گیا ۔
EREKAT: MERGING CONSULATE WITH EMBASSY “LAST NAIL IN THE COFFIN” OF US ROLE IN PEACEhttps://t.co/OA7bCeZlFg
عريقات: دمج القنصلية الأمريكية بالسفارة، يمثل المسمار الأخير فى نعش دور الإدارة الأمريكية فى صناعة السلامhttps://t.co/AoTpSzlhyc— Dr. Saeb Erakat الدكتور صائب عريقات (@ErakatSaeb) March 4, 2019