Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کا مرض بڑھایا جا رہا ہے ،خواجہ آصف

سیالکوٹ...مسلم لیگ (ن) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نواز شریف کا سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مرض بڑھایا جا رہا ہے۔ ڈاکٹربھی حکومتی پریشر کی وجہ سے اپنا موقف نہیں دیتے ۔انہوںنے الزام لگایا کہ حکومت نواز شریف کی جان لینے پر ڈٹی ہوئی ہے ۔ اگر نواز شریف کو کچھ بھی ہوا تو پھر سیاست تشدد کا راستہ اختیار کر لے گی ۔ سیالکوٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز نواز شریف سے حمزہ شہباز سمیت دیگر (ن) لیگی اراکین کے ہمراہ کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی اور اصرار کیا کہ وہ علاج کے لئے اسپتال شفٹ ہو جائیں لیکن حمزہ شہباز اور میرے کہنے کے باوجود نواز شریف اسپتال نہیں جانا چاہتے ہیں ۔ نواز شریف نے بتایا ہے کہ پچھلے دو مہینے میں تین مرتبہ اسپتال لے جایا گیا لیکن وہاں پر صرف صبح اور شام کو بلڈ پریشر اور شوگر چیک کیا جاتا رہا حالانکہ نواز شریف کو دل کا مسئلہ ہے اور انہیں اسٹنٹ بھی پڑھ چکا ہے۔ ہارٹ سرجری بھی ہو چکی ہے ۔ 2013 ءسے وہ دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں۔ اسی طرح نواز شریف کو ذیابطیس کا بھی مرض سالوں سے ہے۔ اب ان کے گردے بھی تھرڈ ڈگری تک پہنچ چکے ہیں جو صحیح کام نہیں کر رہے ۔ جب پہلے سے ان کے عارضوں کی تشخیص ہوئی ہے تو انہی کاعلاج ہونا چاہئے تھا لیکن جناح اور سروسز اسپتالوں میں ان کا علاج نہیں کیا گیا بلکہ ا نہیں گھومایا گیا ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کی عزت نفس کو مجروح کیا گیا۔ان کی بیماری کو سیاسی موضوع بنا کر مذاق اڑایا گیا جس کی وجہ سے وہ اب اسپتال نہیں جانا چاہتے۔ دیکھا جائے تو ان کا فیصلہ اپنی جگہ درست ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ان کا صحیح طریقے سے علاج ہونا چاہئے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت ملک میں بڑی تلخی اور ناگہانی صورت حال ہے۔ حکومت نواز شریف سے سیاسی انتقام لے رہی ہے۔ دوسری جانب حکومتی پریشر کی وجہ سے ڈاکٹر بھی اپنا موقف نہیں دیتے ۔ان کی زیادہ بیماری کو کم بتاتے ہیں کیونکہ حکومت نواز شریف کے سیاسی قد کاٹھ سے ڈرتی ہے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وفاق چاہتا ہے کہ نواز شریف کا مرض مزید بڑھے کیونکہ حکومت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نواز شریف کی جان لینے پر ڈٹی ہوئی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر کو نظر انداز کرنے کے لئے پچھلی نشستوں سے ایوان میں آتا ہے۔
 

شیئر: