پلوامہ کی حقیقت سے آہستہ آہستہ پردہ اٹھ رہا ہے۔ خود ہندوستانی اپوزیشن پارٹیاں اب کھل کر کہہ رہی ہیں کہ خود مودی سرکار نے آنے والے الیکشن اور خصوصاًــ یوپی کی 300سیٹیں جیتنے کیلئے یہ خونی ڈرامہ رچایا تھا۔انکی انٹلیجنس ایجنسیوں نے خبر دار بھی کر دیا تھا۔کچھ سازشی افراد کی ٹیپیں بھی پکڑی گئی ہیں جس سے آپس کی گفتگو اس سازش کے تانے بانے سرکار سے جوڑ رہی ہیں جس کی ابھی تک کھل کر مودی سرکار تردید نہیں کر رہی ۔ جس دن یہ حادثہ ہوا ،اسی دن وزیراعظم نریندر مودی ایک بڑے جلسہ عام سے کہتے ہیں کہ عوام کا موڈ بدلتا نظر آرہا ہے۔ اس کے معنی کیا تھے، یہ عوام کو اکسا کر ووٹ بینک اپنے حق میں تبدیل کرنے کا اشارہ تھا۔ خود یوپی کی مقامی اپوزیشن نے کھل کر کہا کہ 300سیٹوں کیلئے مودی سرکار کو اور کتنا خون بہانا ہے ۔پہلے بھی یہ ڈرامہ گجرات میں الیکشن سے پہلے ہندو مسلم فسادات کی آڑ میں رچایا گیا تھا اور مودی نے مسلمانوں کی لاشوں پر گزر کر حکومت بنائی تھی، اب یہ سازش پورے ہند کی سیاست پر چھا گئی ۔اس کو آگے بڑھانے کیلئے پلوامہ کا ڈرامہ رچایا گیا اور جب پاکستان نے مودی سرکار سے ثبوت مانگے تو ان کے وزراء آئیں بائیں شائیں کرتے رہے اور جب جنگ شروع ہوئی تو پہلا جھوٹ یہ بولا کہ جیش محمدکے کیمپ پر حملہ کیا گیا اوراس میں 300پاکستانیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیاگیا تو پاکستان نے وہ مکان بھی میڈیا میں دکھا دیا جس میں صرف ایک شہری زخمی ہوا تھا مگر جواب میں پاکستان کے فضائی حملے میں ان کے 2 طیارے گرانے کا دعویٰ کیاگیا اور پھر ایک جہاز جو ہمارے کشمیر میں گرا تھا، اس کے پائلٹ ابھی نندن کی گرفتاری اور اقبالی بیان بھی سامنے آیا۔ جب پاکستان نے خیر سگالی اور امن کی خاطر اس پائلٹ کو واپس ہندکے حوالے کیا تو پہلے تو خاموشی سے اس پائلٹ کو میڈیا کے سامنے جانے سے روکا، پھر اس کا خود ساختہ بیان کہ پاکستانی فوجیوں نے اس کو مارنے کے بجائے ذہنی دبائو میں رکھا اور اس سے ہندوستانی راز اگلوانے کی کوشش کی ۔ابھی اس پائلٹ کا بیان سامنے آیا ہی تھا کہ ہندکے گرفتار جاسوس کلبھوشن کا اعترافی بیان آیا۔ اس کی فیملی سے ملوانے کے بعد اس نے بھی پاکستانی فوجیوں کی تعریف کی اور یہ مانا کہ وہ ریٹائرڈفوجی افسر تھا ۔نیوی سے ریٹائر منٹ کے بعد وہ ہندکیلئے جاسوسی کرتا رہا وغیرہ وغیرہ۔ ہندوستانی پائلٹ کی رہائی بھی ہندوستانی عوام اورمیڈیا میں سراہی گئی اور اب مودی سرکارپر ہر روزدبائوبڑھتا جا رہا ہے کہ وہ کشمیر میں فوجی خون خرابہ ختم کر کے بات چیت سے اس مسئلے کو حل کرے مگر مودی سرکار اب زخمی شیر کی مانند کوئی بھی خطرناک کھیل کھیل کر اس الیکشن میں عوام کی ہمدردیاں سمیٹنے کے بجائے نفرت اور بغاوت کو روکنے کیلئے کچھ بھی کرسکتی ہے ۔جیسا کہ وہ ماضی میں رام مندر کی آڑ میں کرتی رہی ہے۔ اب وہ ہندوئوں کو دوبارہ اکسانے کی کوشش کرے گی مگر اس مرتبہ قدرت نے اس کا یہ وار خود اس کیلئے مصیبت کا پھندا بنا کر اسی بی جے پی سرکار کے گلے میں ڈال دیا ہے اور کانگریس کو آسا نی سے جیتنے کا موقع فرہم کر کے نوجوان قیادت نے راہول گاندھی کو ابھرنے کا نادر موقع فراہم کر دیا ہے۔ اس مودی سرکار کے پاس پاکستان کا پانی بند کرنے کا واحد راستہ رہ جا تا ہے جسے وہ الیکشن جیتنے کیلئے استعمال کرسکتی ہے۔ یہاں میں وزیر اعظم عمران خان کی توجہ ایک خاص نکتے کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ پاکستان بنتے وقت پانی کے معاہدے کے ساتھ ہم نے لال نمک کا معاہدہ بھی کیا تھا جو ہندوئوں کی عبادات کااہم حصہ ہوتا ہے اور وہ صرف پاکستان میں پیدا ہوتا ہے۔ اس نمک کے بارے میں پاکستان نے معاہدہ کیا تھا کہ اس کی فراہمی بند نہیں کی جائے گی ، ہم لال نمک کی سپلائی بند کرسکتے ہیںجس کوہندوستان کبھی برداشت نہیں کرسکتا ۔یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ حال میں جب پاکستان سے تمام درآمدی سامان پر 200فیصد ڈیوٹی لگائی گئی تو صرف لال نمک پر کوئی ڈیوٹی نہیں بڑھائی گئی۔اب یہ نمک جو صرف کھیوڑاکی کان میں پیدا ہوتا ہے اورہندوستان ہم سے ہر سال بہت سستے داموںکروڑوں من نمک خرید کراے ہمالیہ نمک کے نام پر بیچتا ہے، اس پر پابندی لگا کر ہم ہندوستان سے پانی بند کرنے کا بدلہ لے سکتے ہیں کیونکہ ہند نے پہلے اس معاہدے کی خلاف ورزی کر کے ہر سال پانی بند کر کے پھر بارش کے موسم میں پانی کھول کر ہماری فصلیں سیلاب سے تباہ کرنے کی جو سازش کررکھی ہے، وہ ختم ہوجائے گی۔ یاد رہے کہ ابھی تک ہند کی طرف سے امن اور خیر سگالی کا ایک بیان بھی سامنے نہیں آیا ۔اب ہم کو بھی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہے۔بیشک سمندری راستے سے ہم نے پہلا حملہ تو روک لیا مگر اسرائیل کی مدد سے وہ سمندری راستے کے ذریعے اسرائیلی آبدوزوں کی مدد سے ہمیں نقصان پہنچا سکتا ہے ۔ہم کو چوکنا رہنا ہوگا۔ ہند اپنی طاقت کے زعم میں امریکہ اور سعودی عرب کی پیشکش ٹھکراچکا ہے ۔گویا اب بھی وہ پاکستان کی ازلی دشمنی سے باز نہیں آرہا۔ ا س کے دل میں اُس شکست کا بدلہ سمایا ہوا ہے جو پہلی مرتبہ پاکستان نے سیاسی بصیرت اور فوجی برتری سے ہند کو نیچا دکھا کر اسے دی ہے۔ وہ یہ ذلت کیسے برداشت کرے گا۔اب پوری دنیا ہند کو کشمیر پر غاصب سمجھتی ہے ،خاص کرآنجہانی کشمیری راجہ کے بیٹے نے ہند اور کشمیر کا معاہدہ بھی ہندوستانی پارلیمنٹ میں دکھا دیا کہ کشمیر ایک آزاد ریاست کی حیثیت سے رہے گا ۔ کشمیر کے لئے اٹوٹ انگ کا نعرہ لگا کر ہندوستانی حصہ بنانے کی 71سال سے کی جانے والی کوشش اب بے نقاب ہوچکی ہے مگرہند اب بھی اس تاک میں ہے کہ کسی طرح کشمیر اسے مل جائے ۔اب وقت آگیا ہے کہ ہم ’’یو این او‘‘میں سفارتی طریقے سے موثر کردار ادا کر کے کشمیر کا مسئلہ حل کرائیں۔ آخر میں جس طرح ہند نے پاکستانی مال پر 200فیصد ڈیوٹی اور ہند سے ادویہ منگوانے سمیت دیگر پابندیاں عائد کی ہیں، ہمیں بھی دنیا بھر سے آنے والی ہندوستانی برانڈز پاکستان میں مکمل بند کر دینی چاہئیں۔ خواہ وہ دبئی یا کسی بھی راستہ سے لائی جائیں یا پھر 200 فیصد ڈیو ٹیاں لگا کران اشیاء کو اتنا مہنگا کر دیا جائے کہ وہ پاکستانی خریداروں کی پہنچ سے باہر ہو جائیں۔