سپریم کورٹ نےمسلمانوں کو پاکستان بھیجنے کی درخواست مسترد کردی
نئی دہلی ۔۔۔۔مسلمانوں کو پاکستان بھیجنے کے مطالبے کی درخواست سپریم کورٹ نے جمعہ کو مسترد کردی۔یہ درخواست جسٹس روہنٹن نریمن اور جسٹس ونیت شرن کی بنچ کے سامنے پیش کی گئی تھی جس پر ججوں نے تشویش کا اظہار کیا ۔ جسٹس نریمن نے درخواست بلند آواز میں پڑھنے کے لیے کہا اس کے بعد جج نے وکیل سے کہا کہ کیا آپ واقعی چاہتے ہیں کہ اس پر بحث کی جائے؟ہم آپ کی بات سنیں گے لیکن آپ کے خلاف تحریک مذمت لائی جائے گی۔یہ سن کر وکیل نے بحث سےمعذرت کرلی بعد ازاں عدالت نےدرخواست مسترد کردی۔ واضح ہو کہ گزشتہ سال دسمبر میں میگھالیہ ہائی کورٹ کے جج ایس آر سین نے بھی اسی قسم کا شوشہ چھوڑا تھا۔ سین نے کہا تھا کہ تقسیم ہند کے دوران ہندوستان کو ہندو راشٹر ہونا چاہئے تھا۔ جسٹس سین نے یہ تبصرہ ایک درخواست کی سماعت کے دوران کیا تھا۔ یہ درخواست ریاستی حکومت کی جانب سے ایک شخص کو شہریت دینے سےانکار کے بعد داخل کی گئی تھی۔انڈین ایکسپریس کے مطابق امسال فروری میں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی کی بنچ نے میگھالیہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو نوٹس جاری کیا ۔ نوٹس میں جسٹس سین کے تبصرہ کو حذف کرنے کاحکم دیا گیاتھا۔مسلمانوں کو پاکستان بھیجنے کی دھمکی دینا آج کل عام بات ہو تی جارہی ہے۔ یہاں تک کہ فلم اسٹارز اور ہندوستان کے سابق نائب صدر حامد انصاری کو بھی اس قسم کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایک تقریب کے دوران حامدانصاری نےنازیبا ماحول پرناگواری کا اظہار بھی کیا تھا۔