غرور دین کا دشمن، حق خور اور اچھائیوں کو ملیامیٹ کردیتا ہے، امام حرم
مکہ مکرمہ ۔۔۔۔ مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر سعود الشریم نے کہا ہے کہ غروردین کا دشمن ہے۔یہ اچھائیو ں کو ملیامیٹ کردیتا ہے۔ مغرور انسان لوگوں کے حق کھا جاتا ہے۔ غرور انسان کو لادین اور کافر بنادیتا ہے۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے کہا کہ لوگوں کے خلاف اور انکے اچھے برے تصرفات انکے اندرون کا پتہ دیتے ہیں۔ برتن میں جو کچھ ہوتا ہے وہی چھٹک کر باہر آتا ہے۔ بعض لوگ اس فریب میں مبتلا ہیں کہ دنیا کی یہ زندگی دائمی ہے ۔ وہ اس خوش فہمی کا شکار رہتے ہیں کہ زمانے کی گردش انہیں کبھی اپنی لپیٹ میں نہیں لے گی۔ دنیا کے دیوانے آخرت سے آنکھیں موند لیتے ہیں۔ انہیں جاہ و منصب ، مال و دولت اور حسب نسب ہی سب کچھ لگتا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم اور پیغمبر آخر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث مبارکہ میں غرور سے خبردار کیا ہے۔ غرور ہی ہے جو انسان کی تواضع اور انکساری کو یرغمال بنا لیتا ہے۔ یہی دشمنوں اور نفرت کرنے والوں کو ٹیڑھی میڑھی حرکتیں کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ غرور ہی انسان کا گھر تباہ کرتا ہے۔ وہی اس کی دنیا اور وہی اسکی آخرت کی بساط لپیٹ دیتا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ اگر مغرور انسان کو یہ پتہ چل جائے کہ غرور سے اس کی تباہی ہونے والی ہے تو وہ ایک لمحے کے لئے بھی غرور کے بھنور میں نہ پھنسے۔ مغرور انسان ہمیشہ غلط اندازوںکے گرداب میں پھنستا ہے۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ خود اعتمادی اور غرور کے درمیان بال برابر فرق ہوتا ہے۔ خود اعتمادی اچھی خوبی ہے۔ یہ ہر انسان میں مطلوب ہے۔ خود اعتمادی کے ساتھ تواضع اور انکساری لازم ہے۔ مغرور انسان کو اپنی شخصیت اور اپنی خوبیوں اور اپنے ہنر کے حوالے سے یہ احساس ہوجاتا ہے کہ دنیا اسکی محتاج ہے اور وہ کسی کا ضرورت مند نہیں۔ امام حرم نے کہا کہ غرور متحرک ریت کی طرح ہوتا ہے۔ غرور حد سے زیادہ خود پسندی کی زیادہ خوراک لے لینے کا نتیجہ ہوتا ہے۔ مغرور خود فریبی سے اسی صورت میں نجات حاصل کرسکتا ہے جبکہ وہ اپنی شخصیت اور دوسروں کی شخصیت کے ساتھ انصاف سے کام لے۔ امام حرم نے کہا کہ مغرور انسان کی مثال اس پیاسے جیسی ہے جو جتنا زیادہ نمکین پانی استعمال کرتا ہے اس کی پیاس بڑھتی چلی جاتی ہے۔ امام حرم نے بتایا کہ غرور کا مطلب طاقتور ہونا نہیں اور انکساری کا مطلب کمزوری نہیں۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صلاح البدیر نے جمعہ کا خطبہ فرض نمازوں کی باجماعت اور بروقت ادائیگی کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ فرض نماز کی بدولت بندے اور اسکے رب کے درمیان رشتہ استوار ہوتاہے۔ فرض نمازوں کی بروقت ادائیگی کے بغیر دین کا معاملہ ٹھیک نہیں ہوتا۔ امام البدیر نے توجہ دلائی کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں پر اپنے مذہب کے نقوش اور احکام واضح کردیئے ہیں۔ دن رات میں 5نمازیں تمام مسلمانوں پر فرض ہیں ۔ جو شخص بھی جان بوجھ کر ضد اور ہٹ دھرمی کے طور پر فرض نمازیں ترک کرنے کو اپنا وتیرہ بنالے اسلام سے اسکا کوئی رشتہ ناتہ نہیں رہ جاتا۔ جو شخص پابندی سے فرض نمازیں ادا کرتا ہے اس کے پابند اسلام ہونے کی شہادت دی جاتی ہے۔ امام مسجد نبوی نے بتایا کہ علمائے اسلام کا اس امر پر اتفاق ہے کہ 5 فرض نمازوں کی بروقت ادائیگی لازم ہے۔ ہر نماز کے پہلے اور آخری وقت کی نشاندہی کردی گئی ہے۔ کوئی بھی نماز مقررہ وقت سے قبل ادا کرنادرست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نمازی منافقوں کی پہچان سے دور رہیں۔ منافق حضرات دن کی نمازیں رات اور رات کی نمازیں دن میں ادا کرتے ہیں۔ وہ نمازوں کو اپنی مرضی کا پابند بناتے ہیں۔ نمازو ں کی بروقت ادائیگی کی پابندی نہیں کرتے۔