لکھنو- - - - لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کیساتھ ہی تمام پارٹیاں امیدواروں کے انتخاب میں مصروف ہو گئی ہیں۔ بی جے پی اپنے موجودہ 40 فیصد اراکین پارلیمنٹ کو ٹکٹ نہیں دے گی۔ کئی اراکین پارلیمنٹ کی سیٹیں بھی بدلنے کی خبریں گشت کر رہی ہیں۔ کسی سیٹ پر اقتدار مخالف لہر سے نمٹنے کیلئے امیدوار تبدیل کئے جا رہے ہیں تو کہیں ذات پر مبنی امیدوار طے کیے جا رہے ہیں۔ بی جے پی وزیر اعظم نریندر مودی کو اوڈیشہ کے پْری لوک سبھا سیٹ سے انتخابی میدان میں اتارنے کی تیاری کر رہی ہے۔ دراصل بی جے پی اوڈیشہ اور مغربی بنگال میں اپنی بنیاد مضبوط کرنا چاہتی ہے۔ ایسے میں اس بار مودی گزشتہ انتخاب کی طرح 2 نشستوں سے امیدوار ہو سکتے ہیں۔ پیلی بھیت سے اس مرتبہ ورون گاندھی لوک سبھا انتخاب لڑ سکتے ہیں۔ مرکزی وزیر مینکا گاندھی اپنے بیٹے کے لیے یہ سیٹ چھوڑ سکتی ہیں۔ مینکا ہریانہ کے کرنال سیٹ سے انتخاب لڑنے کی تیاریاں کررہی ہیں۔اس وقت ورون گاندھی سلطان پور سے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ ہیں۔وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی سیٹ ایک بار پھر بدلی جا سکتی ہے۔ انہیں لکھنو کی جگہ گوتم بدھ نگر سے انتخابی میدان میں اتارا جا سکتا ہے۔اپنے بیانات پر موضوعِ بحث رہنے والے شعلہ بیان لیڈر ساکشی مہاراج کا ٹکٹ کٹ سکتا ہے۔ ساکشی مہاراج فی الحال اناو سیٹ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ حالانکہ ابھی پارٹی کی طرف سے کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ ساکشی مہاراج نے خود ریاستی بی جے پی صدر کو خط لکھ کر متنبہ کیا ہے کہ اگر اس سیٹ سے کوئی دوسرا امیدوار اتارا جاتا ہے تو پارٹی ہار بھی سکتی ہے۔ حالانکہ بعد میں انہوںنے اپنے اس لیٹر کو جعلی بتاتے ہوئے حیرانی ظاہر کی اور جانچ کاموضوع بتادیا۔