کراچی...پیپلز پارٹی کے رہنمااور سابق قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہاہے کہ ایسا لگتا ہے ملک میں کوئی جمہوریت نہیں۔ جس کو چاہو پکڑو بعد میں پوچھا جائے گا۔سیاست دانوں کو صرف جمہوریت اور حق حکمرانی مانگنے کی سزا دی جارہی ہے۔راولپنڈی ہماری مقتل گاہ ہے۔کبھی ہمارے کیسز وہاں بھیجے جاتے تو کبھی وہاں شہید کیا جاتا ہے۔پیرکوسندھ اسمبلی کے باہرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ سندھ اسمبلی نے پاکستان کی قرارداد منظورکی تھی۔ جمہوریت اورعوام کے حقوق کے لئے کوششیں کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ قانون کسی پارٹی کے لئے نہیں ملک کے لئے ہوتا ہے۔ حکومت نام لے، کس نے این آر او مانگا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں ہر پاکستانی ایک لاکھ 18 ہزار روپے کا مقروض تھا۔ 2019 میں ہر پاکستانی پونے دو لاکھ کا مقروض ہوگیا۔ بجلی اور گیس کے بل دیکھ کرلوگوں کی چیخیں نکل گئی ہیں۔حکومت نے ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کی بات کی لیکن کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی۔ انہوںنے کہا کہ ایم کیوایم والے بچارے مجبور اور بے بس لوگ ہیں، جو حکومت آتی ہے ان کے ساتھ شامل ہوجاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹرشپ ہے۔ جب آئینی اداروں کے محافظ ہی محفوظ نہیں تو پھر ایم این ایز کی کیا حیثیت ہے۔ قانون اور آئین کی حد میں رہ کر بات کر رہے ہیں۔ جمہوریت اورعوام کے حقوق کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔ ہمارا اندازجارحانہ نہیں۔ قانون اورحق کی بات کر رہے ہیں۔ حق حکمرانی کی کوشش کی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان نے ہند کے ساتھ کشیدگی کے وقت پارلیمنٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی لیکن ہم کامیاب ہوئے۔ قومی اسمبلی میں جو اتحاد قائم ہوا وہ صرف اپوزیشن کی بدولت ہوا۔انہوںنے کہا کہ شیخ رشید کو کوئی جواب نہیں دوں گا۔انہیں کوئی جواب دوں گا تو ان کی اہمیت بڑھ جائے گی۔