ناروے میں الیکٹرک کاروں کی تعداد50 فیصد سے تجاوز کر گئی
جدید دور میں جہاں انسان کی روز مرہ کی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں وہیں ذرائع آمد و رفت میں بھی جدت آ رہی ہے اور بجلی سے چلنے والی کاریں بھی اسی تبدیلی کا حصہ ہیں۔
ڈیزل، پیٹرول اور گیس سے چلنے والی کاریں آئندہ چند دہائیوں میں قصہ پارینہ ہونے والی ہیں ، کیونکہ ان کی جگہ الیکٹرک کاریں لے رہی ہیں۔
الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے ماڈل 3s کی مارچ کے مہینے میں ہونے والی نئی ترسیل کے بعدناروے میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ نئی خریدی جانے والی کاروں میں الیکٹرک کاروں کی تعداد 50 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔
ناروے کی ٹریفک ایڈوائزری کونسل (OFV)کے مطابق مارچ میں 18,375نئی کاریں رجسٹر کی گئیں جن میں سے 10,728الیکٹرک کاریں تھیں جو کل تعداد کا 58.4فیصد بنتا ہے۔
ناروے میں الیکٹرک کاریں کئی برسوں سے مقبول ہیں، لیکن مارچ میںان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو فروری میں کل تعدا د کا تقریباً 40 فیصد بنتی ہیں۔
OFV کے شعبہ اعدادو شمار کے سربراہ پال بروہن نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ لوگ ناروے میں کئی برسوں سے ٹیسلا کے ماڈل 3s کا آرڈر دے رہے تھے جس کی ترسیل اب شروع ہوئی ہے اور اسی وجہ سے الیکٹرک گاڑیوں کی تعدا میں اضافہ ہوا ہے۔
مارچ میں نئی الیکٹرک گاڑیوں کی ترسیل کے بعد ٹیسلا کا ناروے کی مارکیٹ میں شیئر 30 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
ناروے نے 2025 تک تمام کاروں کو الیکٹرک کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے اور اس کو پورا کرنے کے لئے جہاںمتعدد پالیسیاں وضع کی گئی ہیں وہیں لوگوں کوخاص رعایتیں دے کر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی جا رہی تاکہ وہ روایتی گاڑیوں کے بجائے الیکٹرک کاروںکو استعمال کریں۔
الیکٹرک کاروں کو خاص ٹیکس چھوٹ بھی حاصل ہے جس سے ان کی قیمت میں پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی کاروں کے ساتھ مسابقت پیدا ہوتی ہے۔
الیکٹرک گاڑیوںکے مالکان کو اس کے علاوہ بھی کئی فائدے ہوتے ہیں جیسا کہ مفت پبلک کار پارکنگ و چارجنگ اور شہر میںٹال ٹیکس سے استثنیٰ۔
نارویجین الیکٹرک کار ایسوسی ایشن کی سیکریٹری جنرل کرسٹینا بو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ناروے کو بیٹری سے چلنے والی کاروں(BEV)کی زیادہ تعداد ہونے پر فخر ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوںسے متعلق پالیسی اتنی اچھی ہے کہ نئی کاریں خریدنے والے گاہکوں کی ایک بڑی تعداد الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیع دے رہی ہے۔