فرانس کے دارالحکومت پیرس میں تیونس نژاد فرانسیسی حجام سیدی بن سولہ بے یارو مدد گار پناہ گزینوں کے حلقوں میں ہر دلعزیز بن گئے ہیں کیونکہ وہ مہینے میں ایک دن پناہ گرینوں کی مفت حجامت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ گپ شپ کرکے انکا دل بھی بہلاتے ہیں۔
وہ مقررہ وقت پر پہنچتے ہیں اور اس سلسلے میں اتنے مستعد اور چوکس ہیں کہ ان کی آمد کو بنیاد بناکر گھڑی کا ٹائم فکس کیا جاسکتا ہے۔ یہ تیونس نژاد فرانسیسی حجام تھکے ہارے بے یارو مدد گار تارکین کے دوست بن گئے ہیں۔ ان سے ان کے دکھ درد کی کہانیاں سن کر انہیں دلاسہ دیتے ہیں۔
بن سولہ ایک عام سے نوجوان ہیں اور شایدکئی لوگوں کی نظروں میں ان کی کوئی خاص اہمیت نہیں۔ مگر پیرس کی سڑکوں کے فٹ پاتھوں پر ڈیرہ ڈالے ہوئے متعدد لوگوں کی نظر میں یہ نوجوان کسی ہیرو سے کم نہیں ہیں۔ وہ حجام کے طو رپر کام کرتا ہیں۔ مہینے میں ایک دن فٹ پاتھوں پر ڈیرے ڈالے ہوئے لوگوں کی حجامت مفت بنانے کے لیے پابندی سے آتے ہیں۔ وہ نہ صرف یہ کہ فٹ پاتھ پر ڈیرہ ڈالے ہوئے لوگوں کے سر کے بال اور خط بناتے ہیں۔ وہ انہیں کافی بھی پیش کرتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ان کی دکھ درد بھری کہانیاں سن کر انہیں دلاسہ بھی دیتے ہیں۔
’عربی پوسٹ‘ ویب سائٹ کے مطابق سیدی بن سولہ پیر س کے ایک اہم علاقے میں جدید طرز کا سیلون کے مالک ہیں۔ فرانسیسی ذرائع ابلاغ کو جب بن سولہ کی رضاکارانہ سروس کا پتہ چلا تو انہوں نے ان کا بڑا اعزاز و اکرام کیا۔ انہیں فٹ پاتھوں پر ڈیرہ ڈالے ہوئے بے یارو مدد گار لوگوں کو مسکراہٹیں دینے والے ہیرو کا نام دیا گیا۔
سیدی بن سولہ اپنی خدمت کا آغاز قہوہ پیش کرکے کرتے ہیں۔ ’لی پیرسن‘ کے ایک صحافی نے جب ان سے اس رضاکارانہ خدمت کی بابت سوال کیا تو انھوں نے انتہائی تواضع اور انکساری سے یہ کہہ کر صحافی کو حیران کردیا کہ ’میں پہلا شخص نہیں کہ اس قسم کا کام کررہا ہوں۔ مجھ سے پہلے میرسیرین شہر کے ایک حجام ڈیوڈ اور ٹیگا یہ کام انجام دے چکے ہیں۔‘