***شاہد عباسی***
ابلاغ عامہ کے اساتذہ کہتے ہیں کہ ایک تصویر ہزاروں لفظوں پر بھاری ہوتی ہے کیونکہ یہ اپنے دیکھنے والے کو وہ سب کہہ جاتی ہے جو طویل تحریر نہیں کر سکتی۔ کچھ ایسا ہی معاملہ پاکستانیوں کی سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر دیکھنے میں آیا جہاں ایک تصویر کے چرچے ہیں۔
پاکستانی صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بس ریپڈ ٹرانزٹ یا بی آر ٹی منصوبے کی ایک تصویر کو کوئی سر اٹھا کر نہ چلنے کی رسم قرار دے رہا ہے تو کوئی متوقع تیل و گیس ذخائر یہیں سے نکلنے کی نوید سنا رہا ہے۔ ایسے افراد بھی خاصی تعداد میں ہیں جو اس منظر کو مسلسل تاخیر کا شکار ہونے والے منصوبے کے متعلق حکومتی غیر سنجیدگی کا ثبوت قرار دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر پر زیرگردش تصویر انگریزی اخبار ڈان نے جمعہ کو شائع کی ہے۔ تصویر کے ساتھ موجود کیپشن میں لکھا گیا ہے کہ بی آر ٹی منصوبہ کے ایک انڈر پاس کے عین درمیان میں گیس کا پائپ نمایاں ہے۔
حکومت کی جانب سے زیرسمندر تیل و گیس ذخائر کی دریافت کے متعلق بیانات کے باوجود کوئی پیشرفت نہ ہو سکنے پر دبے لفظوں تنقید جاری تھی، جسے اس تصویر نے نیا رنگ دے ڈالاہے۔ عمار مسعود نامی ٹوئٹر صارف نے اپنے طنزیہ تبصرہ میں لکھا کہ 'گیس کے ذخائر یہیں سے دریافت ہوں گے۔'
گیس کے ذخائر یہیں سے دریافت ہوں گے
— Ammar Masood (@ammarmasood3) April 12, 2019
سوشل میڈیا صارفین نے منصوبہ بندی کے معیار اور اتنی بڑی غلطی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے طنزیہ تبصرے بھی کیے۔ کہیں اسے سونامی سے بچاؤ کے لیے کوشش قرار دیا گیا تو کسی نے کہا کہ اس تصویر کے سامنے انوویشن اور ضرورت ایجاد کی ماں جیسے الفاظ چھوٹے پڑتے نظر آ رہے ہیں۔
پاکستانی صحافی عمر چیمہ نے تصویر شیئر کرتے ہوئے ایک قدم آگے بڑھ کر اسے واضح طور پر انتظامی نااہلی سے تعبیر کیا، انہوں نے لکھا کہ 'جس کا کام، اسکو ساجھے۔'
پشاور بی آر ٹی کے انڈر پاس سے گیس پائپ لائن گزارنے کا انوکھا طریقہ،
کہانی کا اخلاقی سبق: جس کا کام، اسکو ساجھے— Umar Cheema (@UmarCheema1) April 12, 2019
تصویر کی بنیاد پر پی ٹی آئی حکومت اور موجودہ وزیر دفاع پرویز خٹک کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کے ساتھ کچھ ایسے صارفین بھی تھے جو تصویر میں دکھائی دینے والے منظر کا دفاع کرتے نظر آئے۔ ڈاکٹر محمد نامی صارف نے بنیادی حقیقت کو جھٹلاتے ہوئے کہا کہ 'یہ عارضی ڈرینج لائن ہے جو کنسٹرکشن کا ویسٹ پانی باہر نکال رہی ہے اور جب کام ختم یو گا یہ پائپ نکال دیا جائے گا۔'
او بھائی ذرا تحقیق کر لیتے تو شرمندگی ناں اٹھانی پڑتی۔ یہ عارضی ڈرینج لائن ھے جو کنسٹرکشن کا ویسٹ پانی باھر نکال رھی ھے اور جب کام ختم ھو گا یہ پائپ نکال دیا جائے گا۔
— Dr. Mohammad (@dr_ranayaseen1) April 12, 2019
ٹوئٹر میں زیر بحث موضوعات پر ہونے والی گفتگو نظم و نثر دونوں کے مواد پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہاں بھی اس وقت کچھ ایسا ہی ہوتا نظر آیا جب فہد کیہر نامی ایک صارف نے اسے 'چلی ہے رسم کوئی نہ سر اٹھا کے چلے' قرار دے ڈالا۔
چلی ہے رسم کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
— Fahad Kehar - فہد کیہر (@fkehar) April 12, 2019
اپنی نوعیت کی اس منفرد تصویر کے متعلق بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی گفتگو کرتے نظر آئے۔ شمع جونیجو نامی اداکارہ نے دیگر صارفین کی نسبت حکومتی بدانتظامی یا غیرسنجیدگی کو موضوع بنانے کے بجائے نیا پہلو تلاش کر لیا۔ وہ تصویر میں نظر آنے والی خواتین کے 'ٹوپی برقعوں' پر تشویش کا شکار نظر آئیں۔
مُجھے اس تصویر میں گیس کے پائپ کی بجائے ان خواتین کے ٹوپی بُرقعوں نے خوفزدہ کیا ہے۔
— Shama Junejo (@ShamaJunejo) April 12, 2019
سوشل میڈیا پر زیرگردش تصویر اور اس سے متعلق گفتگو کو دیکھ کر یہ رائے قائم کی جا سکتی ہے کہ شاید شائع ہونے والی تصویر کو اخبار میں دیکھنے والوں سے ان لوگوں کی تعداد زیادہ ہے جنہوں نے اسے سوشل میڈیا پر دیکھا ہو گا۔
بول نیوز کے میزبان سمیع ابراہیم نے اپنے تبصرے میں سابق وزیر خیبرپختونخوا اور موجودہ وزیر دفاع پرویز خٹک کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'پشاور میٹرو بنانے والا یہ ذہین انسان اب پاکستان کے دفاع کا ذمہ دار ہے۔ ہمارا دفاع واقعی مضبوط اور ذہین ہاتھوں میں ہے۔'
پشاور میٹرو بنانے والا یہ زہین انسان اب پاکستان کے دفاع کا زمہ دار ھے ۔۔ھماراُدفاع واقعی مضبوط اور زہین ھاتھوں میں ھے pic.twitter.com/zul9l1cwna
— Sami Abraham (@samiabrahim) April 12, 2019