انڈین الیکشن کمیشن نے2سیاستدانوں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے پر انتخابی مہم چلانے سے روک دیا ہے۔ سیاستدانوں میں دلت کمیونٹی کی رہنما مایاوتی اور حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے یوگی آدتیہ ناتھ ہیں جو ریاست اتر پرادیش کے وزیر اعلیٰ بھی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق دونوں سیاستدانوں نے ’ انتہائی اشتعال انگیز تقاریر ‘ کیں جو موجودہ اختلافات کو بھڑکا سکتی ہیں۔ مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان باہمی نفرت بھی پیدا کر سکتی ہیں۔
پیر کو الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ پابندی سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد لگائی گئی جس میں الیکشن کمیشن کو نفرت انگیز تقاریر کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کو کہا گیا تھا۔
مایاوتی دلت کمیونٹی کی لیڈر ہیں، جو الیکشن کمیشن نے48 گھنٹوں کے لئے انتخابی مہم چلانے سے روک دیا ہے۔ مایا وتی نے ایک بیان میں انڈیا میں بسنے والے تمام مسلمانوں کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ وہ نریندر مودی کی سیاسی جماعت بی جے پی کے خلاف ووٹ ڈالیں۔
مایا وتی اس سیاسی اتحاد کا حصہ ہیں جو حکومتی جماعت بی جے پی کا اثرورسوخ ختم کرنے کے لئے متحد ہوئے ہیں۔
یوگی ادتیہ ناتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اور کثیر آبادی والی ریاست اتر پرادیش کے وزیر اعلیٰ ہیں، انھیں الیکشن کمیشن نے اگلے تین دنوں کے لئے مہم چلانے سے روک دیا ہے۔ انہوں نے مایا وتی کے مسلمانوں کو بی جے پی کے خلاف ووٹ ڈالنے والے بیان پر جواب میںعام انتخابات کا موازنہ مسلمانوں کیساتھ جنگ سے کیا تھا ۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہندووں کے پاس بی جے پی کو ووٹ دینے کے سو ا اور کوئی چارہ نہیں ہے۔
یوگی ادتیہ ناتھ اس سے پہلے بھی مسلمانوں کوایسا ’سبزوائرس‘ کہہ چکے ہیں جو پوری قوم کو اپنی لپیٹ میں لینے کوتیار ہے۔
اس سے پہلے بھی انڈین سیاستدانوں پر انتخابات جیتنے کے لئے نفرت انگیز تقاریرکا سہارا لینے اور ووٹرز کو ڈرانے دھمکا نے پر تنقید کی گئی ہے۔انتخابی مہم کے دوران سیاستدان شہ سرخی بننے والے بیانات دیتے رہے ہیں۔
بی جے پی کے ایک اور پارلیمانی رکن ساکشی مہاراج نے بھی گذشتہ ہفتے متنازع بیان دیا تھا جس میں انہوں نے خود کو ایک ’ولی‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان کے خلاف ووٹ ڈالنے والوں پر ’لعنت بھیجیں گے۔‘
بی جے پی سے تعلق رکھنے والی ایک اور انتخابی امیدوار مانیکا گاندھی نے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے ان کے حق میں ووٹ ڈالنے کو کہا تھا، ورنہ جیتنے پر وہ مسلمانوں کی درخواستیں مسترد کیا کریں گی۔
الیکشن کمیشن نے پیر کو سپریم کورٹ میں پیشی کے دوران کورٹ کو بتایا کہ کمیشن کاضابطہ اخلاق، خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کی اجازت نہیں دیتا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نہ تو وہ کسی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن ختم کر سکتے ہیں اور نہ ہی کسی امیدوار کو نااہل قرار دے سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو شکایات جلد نمٹانے اور انتخابات کے حوالے سے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات لینے کو کہا ہے۔
مارچ میں انتخابی مہم شروع ہوتے ہی الیکشن کمیشن کے پاس شکایتوں کے انبار لگنا شروع ہوگئے تھے جو اب تک نمٹ نہیں سکیں۔الیکشن کمیشن کو غیر موثرہونے پراکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا میں عام انتخابات 11 مارچ کو شروع ہوئے تھے جو 19 مئی تک جاری رہیں گے۔