Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک اور یوٹیوب سے ‘زیادہ مقبول ایپ‘ اب انڈیا میں دستیاب نہیں

  انتہائی کم عرصے میں فیس بک اور یوٹیوب سے زیادہ شہرت پانے والی موبائل ایپ ٹک ٹاک کو انڈیا میں پلے ا سٹور سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ٹک ٹاک کو پلے اسٹور سے ہٹانے کا فیصلہ انڈین ریاست تامل ناڈو کی مدراس ہائی کورٹ کے حکم پر کیا گیا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں مدراس ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں ٹک ٹاک کو فحش مواد پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس کی ڈاون لوڈنگ پر پابندی کے احکامات جاری کیے تھے جس کے بعد انڈین حکومت نے پابندی کے لیے ایپل اور گوگل سے رابطہ کیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد ٹک ٹاک کی مالک کمپنی ’بائٹ ڈانس‘نے عدالت سے اپنا فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی تھی مگر منگل کے روز ہائی کورٹ نے اپنے سابقہ فیصلے کو برقرار رکھا تھا اور بدھ کو ٹک ٹاک کو انڈیا میں پلے اسٹور سے ہٹا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک کو چین نے ستمر 2016 میں لانچ کیا تھا۔ جس کے بعد یہ اتنی مقبول ہوئی کہ محض 2 سال کے عرصے میں اسے اب تک 50 کروڑ سے زائد لوگ ڈاون لوڈ کر چکے ہیں جبکہ اس کا استعمال دنیا کے لگ بھگ 150 ممالک میں ہو رہا ہے۔
دوسری جانب گوگل اور اپیل نے اس پابندی پر کسی بھی قسم کے تبصرے سے انکار کیا ہے۔
اس عدالتی فیصلے کے بعد ٹک ٹاک کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ انڈین عدالتی نظام پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور وہ ایسے فیصلے کے لیے پ±رامید ہیں جو ان کے کروڑوں مداحوں کے لیے بہتر ثابت ہو۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ کمپنی ایپ سے قابلِ اعتراض مواد کو ہٹانے کی اپنی کوشش تیز کر رہی ہے اور صرف انڈیا میں اب تک تقریباً 60 لاکھ قابلِ اعتراض ویڈیوز ہٹائی جا چکی ہیں۔
تاہم اس حوالے سے تاحال کچھ واضح نہیں کہ آیا ٹک ٹاک کے مالکان اب انڈین سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے یا نہیں۔ 

شیئر: