Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'عمران خان کی حکومت میں کھلاڑیوں کوبے روزگار کیا جا رہا ہے'

پاکستان میں کرکٹ اور سکواش کے سابق کھلاڑیوں نے حکومت کی جانب سے ڈیپارٹمنٹل سپورٹس کے خاتمے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے کھلاڑیوں کے معاشی قتل سے تعبیر کیا ہے۔ 
سابق ٹیسٹ کرکٹر جاوید میانداد اور سکواش لیجنڈ جہانگیرخان نے کہا ہے کہ محکموں کی سپورٹس ٹیمیں ختم کر کے کھلاڑیوں کوبے روزگار کیا جا رہا ہے۔
کراچی پریس کلب میں سنیچر کو جہانگیر خان اور سابق کرکٹرصلاح الدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید میانداد کا کہنا تھا ’سب لوگ پیسوں کے لیے کھیلتے ہیں۔ ہمارا مسئلہ معاشی ہے۔ آبادی بہت بڑھ گئی ہے۔‘
 انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ خود کس لیے کاؤنٹی کھیلنے جاتے تھے۔ اس لیے کہ پیسے ملتے تھے۔ 
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا ’اس ملک میں اس وقت مصیبت معاشی ہے۔ لوگوں کے پاس کھانے کو نہیں ہے اور دوسری طرف آپ یہ چیزیں بند کررہے ہیں جس سے لوگوں کا روزگار لگا ہوا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ سمجھ رہے تھے کہ عمران خان کی حکومت آنے کے بعد کھیلوں اور کھلاڑیوں کے لیے بہتری ہوگی مگر یہ تو بند کر رہے ہیں۔ 
جاوید میانداد نے کہا کہ کھیلوں کے فروغ میں مختلف محکموں کا کردار رہا ہے۔’ڈیپارٹمنٹس مستقل ملازمت دیتے ہیں۔ نوکری نہ ہو تو کون کھیل سکتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت نے یہ فیصلہ کیا تو محکموں نے اپنی ٹیمیں ختم کرنا ہی تھیں، کتنے لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔’ایک ٹیم میں 15 سے 20آدمی رکھنے سے 300خاندان پل جاتے تھے۔‘
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کا نام لے کر کہا کہ اوپر والے نے حاکم اس لیے بنایا ہے کہ اچھی چیزیں کریں گے۔ ’آپ تو ابھی جھولیاں لے کر لوگوں سے مانگنے جا رہے ہیں۔ کوئی آپ کو نہیں دے رہا۔‘
 سکواش لیجنڈ جہانگیر خان نے کہا کہ ان کے دور میں بھی حکومت نے کبھی کھیلوں اور کھلاڑیوں کے لیے وہ کچھ نہ کیا جس کی ضرورت تھی۔ ’سب کھلاڑی خود سے آئے، حکومتی سپورٹ اس وقت ملی جب وہ ایک سطح پر پہنچے۔‘
انہوں نے کہا کہ سنہ 1996 کے بعد سکواش میں اس لیے اوپر نہیں جا سکے کہ اس پر کبھی کام ہی نہیں ہوا۔ ’اگر اس وقت سکواش فیڈریشن ائرفورس کے پاس نہ ہوتی تو بالکل ہی لاوارث پڑی ہوتی۔‘
جہانگیر خان کا کہناتھا کہ سنا ہے حکومت سکواش فیڈریشن کو سالانہ 20لاکھ روپے کا گرانٹ دیتی ہے۔ کیا یہ کافی ہے۔
جاوید میانداد کا کہنا تھا کہ ملک میں نہ تو کھیلوں کی وزارت ہے اور نہ ہی کوئی وزیر۔ ’ہم ہر شعبے میں اس لیے پیچھے رہ گئے ہیں کہ جس کا کام ہے اس کو وہ نہیں دیا جارہا۔‘  انہوں نے کہا کہ جس کو گاڑی چلانا نہیں آتی اس کو دیں گے تو وہ کہیں مار دے گا۔
جاوید میانداد نے کہا ’ملک کا اس وقت یہ حال ہے کہ جو کرکٹ کھیلتا ہے اس کے ہاتھ میں ہاکی دے دی ہے۔ اس طرح تو بلنڈر ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کے دور میں کھیلوں میں پاکستان اس لیے کامیاب تھاکہ کھلاڑیوں کو ڈیپارٹمنٹس کی جانب سے نوکری ملتی تھی۔ ’اگر پی آئی اے کی کرکٹ ٹیم نہ ہوتی تو میں آج یہاں نہ ہوتا۔‘

شیئر: