سعودی عرب کے باحہ ریجن میں تاریخی بلجرشی علاقے کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے 14 سعودی خواتین فوٹو گرافرز کے درمیان ایک مقابلہ منعقد کیا جارہا ہے جس کا مقصد مقامی شہریوں کے علاوہ غیر ملکی سیاحوں کی توجہ بھی ان مقامات کی جانب مبذول کرانا ہے ۔
باحہ ریجن میں متعدد تاریخی مقامات ہیں۔
فوٹو گرافی اور تجریدی آرٹ کی شائق یہ 14سعودی خواتین سعودی باحہ ریجن کے تاریخی مقامات کا ریکارڈ تیار کریں گی۔
باحہ کے طرز تعمیر میں قدیم قریے اپنی ایک پہچان رکھتے ہیں۔ خواتین فوٹو گرافر اپنے فوٹو گرافی میں بلجرشی قریے کے مکانات کے ستونوں ، کھڑکیوں اور دروازوں کے نقوش اجاگر کررہی ہیں اور مکانات کے طرز تعمیر کی تفصیلات نمایاں کرنے کیلئے ان کا ریکارڈ تیار کر رہی ہیں ۔
بلجرشی فنون لطیفہ کے ماتحت شعبہ نسواں کی چیئرپرسن لیلی الحامد نے العربیہ ٹی وی کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’بلجرشی کا علاقہ تاریخی ورثے کا خزانہ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ یہاں کا طرز تعمیر تاریخی بھی ہے اور منفرد بھی ۔ اس کا تقاضا ہے کہ معاشرے کو قدیم ورثے سے آگاہ کیا جائے۔ عوام کو بتایا جائے کہ باحہ میں آباد ہمارے آباؤ اجداد نے فن تعمیر میں کس قسم کے اچھوتے پن کا مظاہرہ کیا تھا۔ انہوں نے مکانات کے دروازوں اور کھڑکیوں پر جو نقوش اور گل بوٹے کندہ کئے ہیں، وہ دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہیں اجاگر کیا جانا ضروری ہے۔‘
لیلیٰ الحامد نے مزید بتایا کہ فوٹو گرافی اور تجریدی آرٹ میں دلچسپی رکھنے والی ہماری بیٹیاں اور بہنیں بلجرشی قریے کے مکانات کی خصوصیات ریکارڈ کرکے اپنے فن کو جلا دیں گی۔ اس سے فوٹو گرافی اور تجریدی آرٹ سے متعلق سیاحت کو بھی فروع ملے گا۔
تجریدی آرٹ کی فنکارہ سامیہ آل عثمان نے توجہ دلائی کہ ’دروازوں پر گل بوٹوں کے قدیم نقوش انتہائی فنکارانہ طریقے سے تراشے گئے تھے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے یہ کام سادہ آلات کے ذریعے انجام دیا تھا ۔ اس کے باوجود دروازوں اور کھڑکیوں پر بنے گل بوٹے نہایت حسین اور بے حد نازک ہیں۔ انہیں باحہ صوبے کی سیاحت کی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
تجریدی آرٹ کی ایک اور فنکارہ سامیہ سعید نے کہا کہ فوٹو گرافر خواتین جو کچھ کررہی ہیں وہ انتہائی اہم کام ہے۔ ان کی اس کاوش کی بدولت آباؤ اجداد کے اچھوتے فن ورثے کا ریکارڈ تیار ہوجائے گا۔