Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'چیٹ رومز میں سری لنکا حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی'

سری لنکا میں مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں ایسٹر کے دن ہونے والے خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈ زاہران ہاشم نے جہاں لوگوں کو بےدردی سے قتل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا وہیں انہوں نے چھ نوجوانوں کو اس حملے میں اپنی جانیں قربان کرنے کی ذہن سازی کے لیے کئی ماہ تک ’پرائیوٹ چیٹ رومز‘ کا سہارا لیا۔
سری لنکا میں تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں میں ہونے والے ان بم دھماکوں جن میں 257 افراد ہلاک ہوگئے تھے،مسیحی افراد اور سیاح بری طرح نشانہ بنے تھے۔ تاہم سری لنکا میں مقیم مسلم کمیونٹی بھی اس واقعے کے بعدخوف زدہ ہوگئی تھی اور ہاشم کے پس منظر اور اس کے سہولت کاروں کے بارے میں تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس اور مسلم کمیونٹی کا کہنا ہے کہ ہاشم جوایسٹر کے روز، 21 اپریل کو شانگری لا ہوٹل میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے،انہیں الہام ابراہیم اورانشاف ابراہیم نامی دو بھائیوں کی جانب سے مالی طور پر مدد حاصل تھی۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا’ہمیں شبہ ہے کہ دونوں بھائیوں نے اپنے کاروبار کے ذریعے اپنی رقم سے دھماکوں کے لیے مالی معاونت کی۔‘
ان دونوں بھائیوں کے پڑوسیوں  نے بتایا کہ یہ دونوں خفیہ لگتے تھے مگر دیندار تھے لیکن وہ کسی بھی اجتماع کے فعال رکن نہیں تھے۔
سیلون توحید جماعت نام کی معتدل اسلامی تنظیم  کے رہنما عبد الرازق کا کہنا ہے’ہمیں یقین ہے کہ زاہران نے فیس بک کے ذریعے ہی ان لوگوں کے ساتھ انتہاپسندی کا منصوبہ بنایا۔ ‘
تحقیق کاروں اورکمیونٹی کے رہنماؤں کا ماننا ہے کہ اس گروہ کے ارکان ایک دوسرے سے رابطے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
سیلون توحید جماعت کے مطابق انہوں نے سری لنکا کے سکیورٹی حکام کو ہاشم اور اس کے سہولت کاروں کے حوالے سے خبردار کیا تھا لیکن ان کی تنبیہہ کو سنجیدگی سے نہیں لیاگیا۔
سری لنکن حکومت پہلے ہی اعتراف کرچکی ہے کہ حملے سے متعلق انٹیلی جنس معلومات کو وزرا تک نہیں پہنچایا گیا تھا۔
ایک اور معتدل اسلامی تنظیم سری لنکا توحید جماعت کا کہنا ہے کہ اس نے 2017 میں ہاشم سے متعلق حکام کو آگاہ کرنے کے لیے ایک پریس کانفرنس بلائی تھی لیکن کوئی ایکشن نہیں لیاگیا۔  
سری لنکا توحید جماعت نامی تنظیم کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا ’زاہران سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے نظریات کا پرچار کرکے لوگوں کو قائل کرتا تھا۔‘

شیئر: