اسلام کے ابتدائی دور کی نایاب تحریر
سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے عسیر میں اسلام کے ابتدائی دور کی ایک تحریر ملی ہے جو ایک چٹانی پتھر پر لکھی گئی تھی۔
سعودی عرب کے آن لائن اخبار سبق نیوز کے مطابق یہ تحریر عسیر کے علاقے میں سعید الاکلبی نامی شخص کو ایک نواحی علاقے سے سیرو تفریح کے دوران ملی ۔
سبق نیوز کے مطابق یہ رسم الخط اسلام کے ابتدائی دور کا ہے جب تحریروں میں اعراب ( زیر زبر پیش) استعمال نہیں ہوتے تھے۔
مقامی شہری سعید الاکلبی نے چٹانی پتھر قومی سیاحتی کمیٹی و آثار قدیمہ کے علاقائی ادارے کے سپرد کر دیا ہے۔
کمیٹی کے علاقائی ڈائریکٹر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ’ماہرین کے تجزیے کے بعد ثابت ہوا ہے کہ یہ پتھر اسلام کے ابتدائی دور کا ہی ہے اور اس وقت قرآنی آیات کو محفوظ کرنے کیلئے چٹانی پتھروں اور بھیڑوں کی کھالوں کا استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ پتھروں پر تحریر لکھنے کیلئے خنجر یا نوک دار چیز استعمال کی جاتی تھی۔‘
علاقائی ڈائریکٹر کے مطابق پتھر پر قرآنی آیات نقش ہیں اور اسے محکمہ آثار قدیمہ کے حوالے کر دیا گیا ہے جہاں اسے مزید بہتر کر کے عجائب گھر میں رکھ دیا جائے گا۔
علاقائی ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ اس قسم کے نوادرات پہلے بھی کئی شہریوں کو عسیر ریجن سے ملے جو انہوں نے محکمہ آثار قدیمہ کے حوالے کر دیے تھے۔
ڈائریکٹر محکمہ آثار قدیمہ نے مقامی شہری سعید الاکلبی کی مثالی کاوش پر ان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں تعریفی سند سے بھی نوازا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے اس دور کا کوئی قافلہ اس علاقے سے گزر رہا ہو اور اس کے سامان سے یہ پتھر گر گیا ہو۔