سعودی خواتین کک باکسنگ کے میدان میں کُود پڑیں
سعودی مارشل آرٹس کونسل کے زیراہتمام ملک میں پہلی مرتبہ خواتین کک باکسنگ ٹورنامٹ کا فٹنس ٹائم کلب میں انعقاد ہوا۔
مملکت کی سطح پر یہ پہلا موقع ہے کہ خواتین کلب کے مقابلوں کو خاصی پذیرائی مل رہی ہے۔
کک باکسنگ کے مقابلے میں فٹنس ٹائم کلب نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ کلب نے مجموعی طور پر چھ تمغے اپنے نام کیے جن میں پانچ طلائی اور ایک چاندی کا ہے۔
52 سے 56 کلو گرام کیٹگری کے مقابلوں میں کک باکسر سوار بوالرای اور امانی ریئس نے طلائی تمغے حاصل کیے جب کہ 60 سے 70 کلو گرام کی کیٹگری میں ہدیل عاشور اور فاطمہ الزھرا نے طلائی تمغے جیتے۔
ان مقابلوں میں سعودی عرب سمیت مراکش، اردن، سوڈان، یمن، شام اور فلپائن کی کھلاڑیوں نے شرکت کی جن میں سے سب سے زیادہ تمغے سعودی عرب نے اپنے نام کیے۔
جدہ کمشنری میں فٹنس ٹائم کلب کی پہلی خاتون ٹرینر ہالہ الحمرانی بھی اس موقعے پر موجود تھیں۔ سعودی عرب کے معاشرے میں ہالہ الحمرانی کا نام غیر معمولی خواتین کی فہرست میں شامل ہے جنہوں نے اپنی مثالی کارکردگی کی بنیاد پر معاشرے میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔
عربی روزنامے ’عکاظ‘ نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ ہالہ الحمرانی معروف ٹرینر ہیں جو جدہ میں ہونے والے خواتین کے پہلے کک باکسنگ ٹورنامنٹ میں موجود تھیں۔ انہو ں نے یہ کھیل سعودی خواتین میں متعارف کرایا اور اب ان کی شاگردوں کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔
’نازک ہاتھوں کی فولادی گرفت‘ اب ہر جانب دکھائی دے رہی ہے۔
ہالہ نے ثابت کیا ہے کہ اب سعودی عرب تیزی سے تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے۔
خیال رہے کہ ہالہ الحمرانی کک باکسنگ جیسے خطرناک کھیل سے منسلک رہنے والی پہلی سعودی خاتون ہیں جو اب دیگر خواتین کو اس کھیل کی تربیت دے رہی ہیں۔
ہالہ کے مطابق ’مجھے بچپن سے ہی مارشل آرٹ سیکھنے کا شوق تھا۔ 12 برس کی عمر سے میں نے خالی ہاتھ سے دفاع کی عملی تربیت حاصل کرنے کا آغاز کیا۔
عرب نیوز کو ایک انٹرویو میں ہالہ کا کہنا تھا کہ امریکہ سے واپس آنے کے بعد بہت کوشش کی کہ اپنے شعبے سے متعلق کوئی کام تلاش کروں لیکن مجھے بے حد مایوسی ہوئی، بالآخر میں نے سعودی خواتین کے لیے کک باکسنگ کا ٹریننگ سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔
وہ مزید بتاتی ہیں کہ ’سینٹر قائم کرنے کے بعد مجھے سعودی خواتین کی جانب سے ای میل پر پیغامات موصول ہوئے جن میں انہو ں نے کک باکسنگ سیکھنے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ خواتین کک باکسنگ کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتی تھیں۔
ہالہ کے مطابق سعودی لڑکیوں میں صلاحیت کی کمی نہیں، انہوں نے کک باکسنگ جیسے خطرناک کھیل میں بھی نمایاں مقام حاصل کرکے ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں۔