امریکہ چین تجارتی جنگ: ’کئی جگہ پر اتفاق اورکئی جگہ پر اختلاف‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باقی ماندہ چینی درآمدات پر بھی ڈیوٹی نافذ کرنے کا حکم دے دیا ہے،جبکہ چین نے امریکہ کے اس فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ ضروری ’جوابی اقدامات‘ کرے گا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے جمعہ کو دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کی باقی ماندہ مصنوعات پر محصولات میں اضافے کا حکم دیتے ہوئے چین امریکا تجارتی جنگ کو مزید تیز کردیا ہے۔
واضح رہے کہ چین اور امریکا کے درمیان مجوزہ تجارتی معاہدے پر اتفاق رائے کے لیے واشنگٹن میں دو روزہ مذاکرات جاری تھے۔
امریکی تجارتی نمائندے رابرٹ لیتھہیزر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’صدر نے ہمیں چین کی تمام باقی ماندہ درآمدات پر اضافی محصولات کے نفاذ کا عمل شروع کرنے کا حکم دیا ہے، جن کی مالیت قریباً 300 بلین ڈالر ہے۔
امریکہ کا یہ اقدام واشنگٹن کے چین سے درآمد کی جانے والی 200 ارب ڈالر کی مصنوعات پر محصولات کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کردینے کے 24 گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔
لیتھہیزر کا کہنا ہے کہ نئے محصولات کے حوالے سے حتمی فیصلے کی تفصیلات عوام کے لیے پیر کو پیش کی جائیں گی۔
یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ اور چین کے مابین تجارتی جنگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے دو روزہ مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر جمعہ کو بے نتیجہ ختم ہوگئے تھے۔
ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’گذشتہ دو روز سے امریکہ اور چین کے تجارتی تعلقات کے حوالےسے دونوں ممالک کے درمیان دوٹوک اور تعمیراتی بات چیت جاری تھی۔‘
’صدر شی اور میرے درمیان تعلقات بہت مضبوط رہے ہیں، اور مستقبل میں بھی بات چیت جاری رہے گی۔‘
’چین پر محصولات ختم کرنے یا نہ کرنے کا دارومدار مستقبل میں ہونے والے مذاکرات پر ہے۔‘
چین کا ردعمل
بیجنگ نے امریکہ کے اس فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ ضروری ’جوابی اقدامات‘ کرے گا۔
چین کے مذاکراتی وفد کی قیادت کرنے والے لیو نے جمعہ کو واشنگٹن میں بتایا کہ امریکہ سے تجارتی مذاکرات بیجنگ میں جاری رہیں گے تاہم، انہوں نے تنبیہ کی کہ اہم اصولوں پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
چینی میڈیا سے بات کرتے ہوئے لیو کا کہنا تھا کہ’مذاکرات مکمل طور پر ختم نہیں کیے گئے، یہ دو ممالک کے درمیان مذاکرات میں آنے والا ایک معمولی موڑ ہے جو لازمی ہے۔‘
’فریقین مستقبل میں بیجنگ میں دوبارہ ملاقات اور مذاکرات جاری رکھنے کے لیے رضامند ہیں۔‘
اگرچہ لیو امریکہ میں دو روزہ مذاکرات کو تعمیری سمجھتے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اختلاف تو رہتے ہی نہیں۔
’ہمارا کئی جگہ پر اتفاق رائے ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ کئی جگہ ہمارے اختلافات بھی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پر ملک کے کچھ اہم اصول ہوتے ہیں،اور ہم اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔‘