ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ معصوم بچی فرشتے کا قتل انتہائی قابل مذمت ہے۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں فوجی ترجمان نے کہا کہ واقعہ میں ملوث ذمہ داروں کو ہرصورت انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا ۔
پاک فوج اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کرنے کو تیار ہے۔ نو جوان نسل کوشرپسند عناصر سے بچانے کے لیے متحد اوراٹھ کھڑے ہونا ہوگا۔
وزیراعظم ہائوس سے جاری بیان کے مطابق عمران خان نے ننھی فرشتہ کیس میں ایس ایچ او شہزاد ٹاون اسلام آباد کی گرفتاری میں تاخیر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز اور آئی جی پولیس سے وضاحت طلب کر لی ہے ۔ بیان کے مطابق وزیراعظم نے ایس پی اسلام آباد کو او ایس ڈی بنادیا۔
یاد رہے کہ 10 سالہ فرشتہ اسلام آباد کے علاقے ترامڑی سے 15ہ مئی کو لاپتا ہو گئی تھی اور2 روز قبل اس کی لاش ملی تھی۔ اس واقعہ سے متعلق عوام میں غم وغصے کی لہر موجود ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف ٹرینڈز بھی چل رہے ہیں۔ پولیس کے نامناسب رویے کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
فرشتہ کے لواحقین کا کہنا ہے کہ اس کے لاپتا ہونے کا معاملہ جب پولیس کے پاس لے کر گئے تو ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا گیا اور چار د ن تک رپورٹ درج نہیں کی گئی۔ معاملہ میڈیا میں آنے کے بعد مقدمہ درج ہوا۔
تھانہ شہزاد ٹاون کے ایس ایچ او اور تفتیش افسر کے خلاف واقعہ کی رپورٹ درج کرنے میں تاخیر پر مقدمہ درج کرلیا گیا ۔
دوسری جانب فرشتہ قتل پر احتجاج کرنے والی پشتون تحفظ موومنٹ سے وابستہ خاتون گلالئی اسماعیل کی تقریر پر ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔