اگرچہ چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر بات چیت معطل ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان لفظی گولہ باری میں تیزی آرہی ہے اور اس دوران چین اور امریکہ کی دو خواتین ٹی وی اینکرز ایک غیر معمولی ٹی وی مباحثے کے لیے تیار ہو گئی ہیں۔
چین کے انگریزی سرکاری چینل سی جی ٹی این اور امریکی ٹی وی فاکس بزنس کی خواتین اینکرز نے حال ہی میں چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ کے حوالے سے ٹی وی پر براہ راست مباحثہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
براہ راست ڈیبیٹ یا مباحثے کے لیے آمادہ ہونے سے قبل دونوں اینکرز کے درمیان سوشل میڈیا پر لفظی جنگ اور الزامات کا تبادلہ ہوا۔
ان خواتین کے درمیان لفظی جنگ کی شروعات اس وقت ہوئی جب سی جی ٹی این پر ’دی پوائنٹ‘ شو کی میزبان لیو ژن نے ٹرش ریگن کے پرائم ٹائم شو میں چین کے حوالے سے تبصرے کا برا منایا۔
جب ٹرش ریگن نے الزام لگایا کہ چین سالانہ امریکہ سے چھ سو بلین ڈالرز انٹیلکچول پراپرٹی رائٹس کی مد میں چوری کرتا ہے تو لیو نے انہیں’معاشی جنگی جنون پھیلانے‘ پر شدید تنقید کی۔
ٹرش ریگن نے فوری طور پر اپنے شو میں لیو کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ چائنیز امریکہ کے خلاف مکمل انفارمیشن وار لڑ رہے ہیں اور ان کے تازہ ترین ٹارگٹ وہ (ریگن) ہے۔
ٹرش نے ٹویٹر پر لیو کو چیلینج کیا کہ وہ ان کے ساتھ تجارت کے مسئلے دیانت درانہ ڈیبیٹ کریں۔ لیو نے ٹرش کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ کیچڑ اچھالنے کا کھیل نہیں کھیلنا چاہتیں۔
I look forward to hosting Ms Liu - in a FIRST OF ITS KIND debate on trade - LIVE from Beijing & New York WEDNESDAY 8pm E#FoxBusiness anchor #TrishRegan & #CCTV's #LiuXin to debate #trade war Wed — Quartz “Fox Anchor Readies to Sling FACTS — not MUD”
https://t.co/6QK9F2NF8H— Trish Regan (@trish_regan) 27 May 2019
براہ راست ڈیبیٹ بدھ کو طے ہوئی ہے اور اس کے لیے لیو ٹرش ریگن کے فاکس نیوز پر ہونے والے شو میں شریک ہوں گی۔
چین کے ذرائع ابلاغ نے اس مباحثے میں دلچسپی کو بڑھاوا دیا ہے۔ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان اخبار پیپلز ڈیلی نے اس ڈیبیٹ کے حوالے سے اپنے سوشل میڈیا میں ذکر کیا ہے اور گوبل ٹائمز اخبار نے بھی اپنے ایک آرٹیکل میں بدھ کو ہونے والی اس ڈیبیٹ کا ذکر کیا ہے۔
Hi @trish_regan, if you do mean an HONEST debate on #trade, let's do it Monday evening live on your show - on your turf. Contact me via Twitter. My name is not #China State TV. It's LIU Xin and please, feel free to call me Xin. See you Monday evening your time, if you will.
— LIU Xin (@thepointwithlx) 24 May 2019
چین میں اس حوالے سے دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی معمول کی بریفنگ کے دوران بھی اس کا ذکر کیا۔
Hey #China State TV - let’s have an HONEST debate on #trade. You accuse me of being ‘emotional’ and not knowing my facts - wrong! You name the time and place, and I’ll be there! #TrishRegan pic.twitter.com/D0QMp0cIz4
— Trish Regan (@trish_regan) 24 May 2019