پشتون تحففظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو بنوں کی انسداد دہشت گردی نے 8 روزہ ریمانڈ پر کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا ہے۔
محسن داوڑ کو ریمانڈ ختم ہونے پر7 جون کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ سی ٹی ڈی نے عدالت سے 30 روز کے ریمانڈ کی درخواست کی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔ اس سے قبل پاکستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق محسن داوڑ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
جمعرات کو سرکاری ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ ان کو شمالی وزیرستان سے حراست میں لیا گیا ہے۔
خیال رہے پی ٹی ایم کے رہنما ایم این اے علی وزیر پہلے سے ہی حراست میں ہیں، دونوں پر آرمی چیک پوسٹ پر حملہ کرنے اور لوگوں کو اکسانے کا الزام ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ایم این اے محسن داوڑ کی گرفتاری کے حوالے سے قواعد کے تحت اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
قومی اسمبلی قوانین کے قاعدہ نمبر103 کے تحت کسی بھی رکن اسمبلی کی گرفتاری کی صورت میں فوری طور پر سپیکر کو مطلع کرنا ضروری ہے۔ قواعد کے تحت پولیس، مجسٹریٹ یا دوسری اتھارٹیز کے لیے ضروری ہے کہ وہ سپیکر کو گرفتاری کی وجہ اور حراست کے مقام کے حوالے سے بھی اطلاع دیں۔
تاہم ’اردو نیوز‘ کے رابطہ کرنے پر قومی اسمبلی کے ڈائریکٹر میڈیا محبوب گورمانی نے بتایا کہ محسن داوڑ کی گرفتاری کے حوالے سے سپیکر کو ابھی تک اطلاع نہیں دی گئی۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز شمالی وزیرستان میں خڑکمر کے علاقے میں پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں اور فوج کے درمیان جھڑپ کے بعد علی وزیر کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ محسن داوڑ کی چند ویڈیوز بھی سامنے آئیں جن میں وہ مقامی لوگوں سے واقعے کے بارے میں خطاب کر رہے ہیں۔
بدھ کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سپیکر اسمبلی سے پروڈکشن آرڈ کے ذریعے اسمبلی میں پیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
اتوار کو وزیرستان میں ہونے والی جھڑپ کے ایک روز بعد پیر کو خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پشتون تحفظ مومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کیا تھا۔
محسن داوڑ اور علی وزیر دونوں ارکان اسمبلی نے وزیرستان سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لیا، دونوں اس سے قبل پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ وابستہ تھے،
انہوں نے اسمبلی کے پلیٹ فارم سے بھی وزیرستان کے مسائل کے حوالے سے آواز اٹھائی، اسی دوران فاٹا انضمام کے حوالے سے چھبیسویں ترمیم بھی سامنے آئی جو محسن داوڑ نے ہی پیش کی تھی اور مںظور ہوئی۔