ایک بیرل پیٹرول کی قیمت 60ڈالر قابل قبول نہیں، خالد الفالح
ایک بیرل پیٹرول کی قیمت 60ڈالر قابل قبول نہیں، خالد الفالح
جمعہ 7 جون 2019 3:00
خالد الفالح، روسی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے
سعودی وزیر توانائی انجینیئر خالد الفالح نے کہا ہے کہ ایک بیرل پیٹرول کی قیمت 60ڈالر نامناسب ہے۔ یہ سرمایہ کاروں کیلئے حوصلہ افزا نہیں۔گزشتہ 3ہفتوں کے دوران تیل منڈی کا منظر نامہ اچھا نہیں رہا۔تیل منڈی کی صورتحال 2015ءجیسی ہو یہ بات ناقابل قبول ہے۔
الفالح نے اپنے روسی ہم منصب الیگزینڈر نووک سے ملاقات کے بعد سینٹ پیٹرز برگ میں انٹرنیشنل اکنامک فورم میں شرکت کے موقع پر خبررساں ادارے اسپوٹنک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب روس کے بڑے گیس منصوبے میں حصہ دار بننے والا ہے۔ ہم
روس سے صرف گیس خریدنے پر اکتفا نہیں کرینگے بلکہ اس کے گیس منصوبے میں حصہ دار بننا چاہیں گے۔ روس کے ساتھ اس سلسلے میں بات چیت جاری ہے۔ امید ہے کہ جلد ہی فریقین معاہدے پر دستخط کردینگے۔
روس اور سعودی عرب دسیوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات کررہے ہیں۔گیس اور پیٹرو کیمیکل کے شعبوں میں بھی سرمایہ لگایا جائیگا۔
سی این بی سی کے مطابق خالد الفالح نے بتایا کہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ تیل منڈی کے کاروبار میں کشمکش نہیں چاہتا۔5بر س پہلے تیل کے نرخوں میں جو گراوٹ آئی تھی سعودی عرب اسے دہرانا نہیں چاہتا۔
الفالح نے امید ظاہر کی کہ اوپیک ممالک جون کے بعدتیل پیداوار میں کمی کے معاہدے میں توسیع کی منظوری دیدیں گے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اوپیک کے غیر رکن ممالک کے ساتھ تیل پیداوار کوٹے میں کمی میں توسیع سے متعلق مزید مذاکرات ہونگے۔
اوپیک پلس نے تیل پیداوار میں 1.2ملین بیرل کمی کا معاہدہ کیا تھا جس پر عملدرآمد یکم جنوری 2019ءسے شروع ہوا تھا۔ یہ معاہدہ اس ماہ ختم ہونے جارہا ہے۔ پروگرام کے مطابق اوپیک پلس گروپ اس حوالے سے فیصلہ کرنے کیلئے جلد اجلاس کرے گا۔
الفالح نے کہا کہ سعودی عرب طے شدہ پروگرام سے یومیہ7لاکھ بیرل کم تیل نکال رہا ہے۔ مملکت کی کوشش ہے کہ تیل مارکیٹ میں حد سے زیادہ رسد سے پیدا ہونے والے مسائل کو قابو کیا جاسکے۔
خالد الفالح نے بتایا کہ تیل مارکیٹ میں مکمل استحکام نہیں آیا ہے۔ تیل کے نرخوں پر کئی ایسے اسباب اثر انداز ہوتے ہیں جو اوپیک کے کنٹرول سے باہر ہیں۔تیل کی طلب کافی حد تک اچھی ہے۔ البتہ چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی کشمکش کی وجہ سے حوصلے پست ہورہے ہیں۔انہوں نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی جنگ کا کوئی امکان نہیں۔