ٹرمپ کو دائیں بازوں کی کالم نگار کیٹ ہوپکنز کے بیانیے کو پھیلانے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو لندن کے مئیر صادق خان کے ساتھ اپنی تازہ ترین ’ٹوئٹر جنگ‘ کے دوران انتہائی دائیں بازو کی کالم نگار کیٹ ہوپکنز کے ’نفرت انگیز‘ بیانیے کو پھیلانے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔
صدر ٹرمپ نے لندن کے میئر صادق خان کے ساتھ جاری 'ٹویٹر جنگ' کے تازہ سلسلے میں دائیں بازو کی کالمسٹ اور تبصرہ نگار کی صادق خان پر تنقید کا حوالہ دے کر کالمسٹ کی حمایت کی تھی۔
کیٹ ہوپکنز پراسلاموفوبیا کا الزام ہے اور ایک مرتبہ انہوں نے تارکین وطن کو لال بیگ تک کہہ دیا تھا۔
ٹرمپ نے کیٹ کی ’صادق خان کے لندنائزیشن‘ کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرکے لکھا تھا کہ 'لندن کو فوری طور پر ایک نئے مئیر کی ضرورت ہے۔ خان ایک تباہی ہے اور وہ صرف مزید خرابی ہی پیدا کرے گا۔' بعد میں ٹرمپ نے صادق خان کو قومی بدنامی قرار دیا اور مزید کہا کہ وہ شہر کو تباہ کر رہے ہیں۔
یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنے دورہ برطانیہ کے سلسلے میں لندن اترنے سے پہلے ہی ٹویٹ کرتے ہوئے صادق خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اتوار کو صدر ٹرمپ کی جانب سے کیٹ ہوپکنز کی ٹویٹ ری ٹویٹ کرنے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ہوپکنز نے لندن میں تین افراد کے قتل کے بعد لندن کو 'سٹیب سٹی‘ اور ’خانز لندنائزیشن‘ قرار دے کر ٹویٹ کیا تھا۔ واضح رہے کہ جمعے اور ہفتے کو علیحدہ واقعات میں لندن میں تین افراد کو قتل کیا گیا تھا۔
صادق خان کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ صادق خان ٹرمپ کے ٹویٹ کا جواب دے کر اپنا ٹائم ضائع نہیں کرنا چاہتے تاہم، لیبر لیڈر جرمی کوربن نے کہا ہے کہ ’یہ بہت ہی خوفناک ہے کہ صدر ٹرمپ لوگوں کے قتل کے افسوسناک واقعے کو خان پر تنقید کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔‘
LONDON needs a new mayor ASAP. Khan is a disaster - will only get worse! https://t.co/n7qKI3BbD2
گارڈین اخبار کے مطابق کوربن نے کہا کہ صادق خان بالکل صیحح طور پر لندن پولیس کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ کیٹ ہوپکنز نفرت انگیز اور لوگوں کو منقسم کر دینے والے بیانیے کو فروغ دے رہی ہیں۔ ’ایک ایسے وقت میں جب ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، وہ لوگوں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔‘
ٹرمپ نے مذکورہ بالا ٹویٹ جمعے کو لندن کے وینڈزورتھ اور گرین وچ کے علاقوں میں آدھے گھنٹے کے دوران دو افراد اور ہفتے کو ٹاور ہیلمٹ کے علاقے میں ایک شخص کی چاقو کے وار سے ہلاکت کے بعد کی تھی۔
جمعے کو ہونے والے ہلاکتوں کے بعد صادق خان نے کہا تھا کہ 'بہت افسوس ہے کہ منٹوں میں دو جانیں چلی گئیں۔ ہماری پولیس لندن کے باسیوں کی حفاظت کے لیے دن رات کام کر رہی ہے۔'
مئیر کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ 'صادق خان لندن کے باسیوں اور ایمرجنسی سروسز کو سپورٹ کرنے پر مکمل دھیان دے رہے ہیں۔ وہ کل رات اور دن بھر میٹروپولیٹن پولیس کے سینئیر افسران سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ ان کی ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور وہ اس قسم کی ٹویٹ کا جواب دے کر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے ہیں۔'
خیال رہے کہ ٹرمپ اور صادق خان کے درمیان کشیدگی نے 2015 میں اس وقت جنم لیا تھا جب دونوں سیاستدان اپنی اپنی الیکشن مہم چلا رہے تھے۔ صادق خان نے ٹرمپ کی جانب سے الیکشن مہم کے دوران کیے گئے اس وعدے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اقتدار میں آکر مسلمانوں کی امریکہ آمد پر پابندی لگا دیں گے۔
اس کے بعد مئی میں خان نے ٹرمپ کی مسلمانوں کے بارے میں رائے کو جہالت پر مبنی قرار دیا تھا۔ جس پر ٹرمپ نے صادق خان کو آئی کیو لیول کے ٹیسٹ کا چیلنج دیا تھا۔
ٹرمپ نے صدر منتخب ہونے کے بعد جون 2017 میں ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ لندن برج کے دہشت گردانہ حملے کے بعد خان نے کہا تھا کہ لوگوں کو اس حملے پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ حالانکہ خان نے اصل میں کہا تھا کہ عوام کو لندن کی سڑکوں پر پولیس کی زیادہ نفری کی موجودگی پر پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
اس کے بعد خان نے برطانوی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کو منسوخ کرے کیونکہ ’ٹرمپ ہر اس چیز کے خلاف ہیں جس کے لیے ہم اکھٹے ہیں۔‘