Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آج کل اچھی خبریں کم ہیں، یہ دیکھ کر ڈپریشن ہوتا ہے‘

ماڈل کورٹس کی کارکردگی حیران کن طور پر بہتر ہے، چیف جسٹس
پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے آج کل اچھی خبریں کم ہو گئی ہیں، ٹی وی لگائیں تو پتہ چلتا ہے معیشت آئی سی یو میں ہے، چینل تبدیل کریں تو پارلیمنٹ کا حال بھی کچھ مختلف نظر نہیں آتا، کبھی اپوزیشن لیڈر اور کبھی قائد ایوان کو نہیں بولنے دیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ قطع نظر اس کے کہ اس سب کا ذمہ دار کون ہے یہ سب دیکھ کر بڑا ڈپریشن ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’حد تو یہ ہے کہ کھیلوں کے میدانوں سے آنے والی خبریں بھی خوش کُن نہیں۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں ماڈل کورٹس کے ججز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمات میں تاخیر سے صرف ملزم ہی نہیں اس کا پورا خاندان متاثر ہوتا ہے۔ ’کیا معاشرے نے کبھی سوچا کہ اس شخص کے گھر والوں کا کیا بنتا ہے جو جیل میں ہوتا ہے جب کسی خاندان کا کفیل جیل جاتا ہے تو اس کا خاندان کس کس قسم کے استحصال کا شکار ہوتا ہے۔‘
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ جھوٹی گواہیوں اور دیگر مسائل جو مقدمات کے التوا کا باعث بنتے ہیں، کی راہ روکنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ خواتین اور بچوں سے متعلق کیسوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’صنفی امتیاز سے متعلق 116 کورٹس قائم کی جا رہی ہیں۔ بچوں کے ایشوز کے لیے ایسی عدالتیں بنائی جائیں گی جو عدالت سے زیادہ گھر کا تاثر دیں گی، جہاں بچے اچھا محسوس کریں گے۔‘

چینل تبدیل کریں تو پارلیمنٹ کا حال بھی کچھ مختلف نظر نہیں آتا، چیف جسٹس ۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ ڈیجیٹلائز ہو چکی ہے، پچھلے دنوں کراچی اور اسلام آباد میں ویڈیو لنگ کے ذریعے سماعت ہوئی جس سے لاکھوں روپے کی بچت ہوئی کیونکہ وکلا کے سفر اور رہائش پر بھاری اخراجات اٹھتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’ای کورٹس کا سلسلہ بھی شروع کیا جا رہا ہے جبکہ سپریم کورٹ میں ریسرچ سنٹر بھی قائم کیا جا رہا ہے جہاں دنیا کے اہم کیسز کا ڈیٹا رکھا جائے گا اور جج بآسانی انٹرنیٹ کے ذریعے رسائی حاصل کر کے کیسوں سے متعلق رہنمائی حاصل کر سکیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ آرٹیفشل انٹیلی جنس نامی طریقہ کار بھی جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کی ایک قسم ہے۔ جہاں تمام کیسز کا ڈیٹا کمپیوٹرز میں فیڈ کیا جائے گا اور جج چاہے چشتیاں میں بیٹھے ہوں یا ڈھرکی میں، صرف ایک کلک پر ان کو معلومات مل جائیں گی۔ جس کے بعد فیصلوں میں یقیناً تیزی آئے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ماڈل کورٹس کی کارکردگی حیران کن طور پر بہتر ہے۔ ججز بہت جاں فشانی سے کام کر رہے ہیں۔
 
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں