Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رانا ثنا اللہ کے محافظ ٹیوٹا ویگو میں تھے یا آلٹو کار میں؟

رانا ثنا اللہ کو انٹی نارکوٹیکس فورس نے گرفتار کیا تھا۔
انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کی جانب سے پیر کو گرفتار کیے جانے والے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور رکن اسمبلی رانا ثنا اللہ کے خلاف درج ایف آئی آر میں ایک اور تضاد سامنے آیا ہے۔
اے این ایف کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گرفتاری کے وقت رانا ثنا اللہ کے ہمراہ جو گاڑی تھی وہ ڈبل کیبن ٹیوٹا ویگو تھی جس کا نمبر (FH-225) ہے۔ 
تاہم اردو نیوز کی جانب سے اسلام آباد کے محکمہ ایکسائز کے آن لائن سسٹم کے ذریعے جب اس نمبر کو چیک کیا گیا تو پتا چلا کہ  یہ نمبر دراصل ایک 2014 ماڈل کی سرمئی رنگ کی 650 سی سی سوزوکی آلٹو کار کا ہے۔

محکمہ ایکسائز اسلام آباد کے ریکارڈ کے مطابق رانا ثنا اللہ کے خلاف ایف آئی آر میں درج نمبر سوزوکی آلٹو کا ہے

اس حوالے سے اسلام آباد میں ایکسائز کے ایک افسر نے رابطہ کرنے پر اس بات کی تصدیق کی کہ یہ نمبر سوزوکی آلٹو کا ہی ہے اور ایف آئی آر میں درج نمبر غلط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر رانا ثنا اللہ کے سکواڈ کی گاڑی نے یہ نمبر استعمال کیا ہے تو پھر جعلی نمبر پلیٹ لگائی گئی ہو گی جو کہ غیر قانونی اقدام ہے۔
دوسری طرف اے این ایف کے ترجمان ریاض سومرو کا موقف ہے کہ ایف آئی آر میں درست نمبر درج کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اے این ایف لاہور نے مکمل تصدیق کی ہے کہ ایف آئی آر میں گاڑی کا صحیح نمبر درج کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ایف آئی آر کے حوالے سے اے این ایف پہلے ہی سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنی ہوئی ہے جہاں متعدد صارفین اس امر پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ رانا ثنااللہ کے سوٹ کیس میں 15 کلو گرام ہیروئین کیسے سما سکتی ہے اور کیسے وہ 21 کلو گرام وزنی بیگ گاڑی کی پچھلی سیٹ سے اٹھا کر خود اے این ایف کے حوالے کر سکتے ہیں؟

رانا ثنا اللہ کے خلاف درج  اے این ایف کی ایف آئی آر میں ٹویوٹا ویگو کا ذکر کیا گیا ہے

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اے این ایف کو بذریعہ مخبر اطلاع ملی تھی کہ رانا ثنا اللہ منشیات سمگل کر رہے ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق جب رانا ثنا اللہ کی گاڑی کو روک کر ان سے منشیات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اپنی گاڑی کی پچھلی سیٹ پر رکھے سوٹ کیس میں نہ صرف ہیروئین کی موجودگی تسلیم کی بلکہ اس میں منشیات کی نشاندہی بھی کی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ جب رانا ثنا اللہ کو گرفتار کیا گیا تو ان کے محافظوں نے انسداد منشیات فورس کے اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی بھی کی۔
واضح رہے کہ رانا ثنا اللہ کو اے این ایف لاہور ڈائریکٹوریٹ نے پیر کو لاہور موٹروے پر راوی ٹول پلازہ سے 20 سے 22 کلومیٹر دور اس وقت گرفتار کیا جب وہ فیصل آباد سے پارٹی اجلاس میں شرکت کے لیے لاہور جا رہے تھے۔

شیئر: