گوگل نے نیوزی لینڈ میں ’گوگل ٹرینڈز‘ کا فیچر بھی معطل کردیا۔(فوٹو:اے ایف پی)
حال ہی میں امریکی کمپنی گوگل نے نیوزی لینڈ میں قتل کے ملزم کا نام ظاہر کیا جس کو نیوزی لینڈ کی عدالت ابھی تک ظاہر نہیں کرنا چاہ رہی تھی تاہم نیوزی لینڈ حکومت کے اعتراضات پر گوگل نے اپنا ’تلاش‘ کا آپشن ملک میں معطل کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ 22 سالہ میلان کو گذشتہ سال دسمبر میں نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں قتل کیا گیا تھا، وہ وہاں چھٹیاں منانے گئی ہوئی تھیں۔
گوگل نے اپنے صارفین کو دسمبر میں ای میلز جاری کیں تھیں جن میں قتل کے ملزم کا نام لکھا تھا جو نیوزی لینڈ کی عدالت کی خلاف ورزی تھی۔
رواں ہفتے نیوزی لینڈ کے وزیر انصاف اینڈریو لٹل نے کہا تھا کہ گوگل کا اس بات پر ردعمل انتہائی غیر ذمہ دارانہ تھا۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں یہ دوسرا واقعہ ہے جس میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے سوشل میڈیا چلانے والی بڑی کمپنیوں پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مساجد میں حملوں پر ہونے والے ملک کی حکومت نے نفرت انگیز تقاریر روکنے پر مہم چلائی تھی۔
وزیرانصاف کے بیان کے بعد گوگل نے جمعہ کو ان کے دفتر ایک خط ارسال کیا جس میں کہا گیا کہ ’ادارہ نیوزی لینڈ کے قوانین کا احترام کرتا ہے،نیوزی لینڈ کو اس بارے میں غلط فہمی ہوگئی ہے کیونکہ وہ معاملے کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
گوگل نے نیوزی لینڈ کی حکومت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ملک میں اپنا فیچر ’گوگل ٹرینڈز‘ معطل کر رہے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ’ لوگوں کو نیوزی لینڈ سے متعلق تلاش پر ای میل نہیں بھیجے جائیں گے۔‘ اینڈریو لٹل نے گوگل کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔