Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریکوڈک: کیا پاکستان جرمانے کی ادائیگی سے بچ سکتا ہے؟

پاکستان پر ریکوڈک کیس میں پانچ ارب 97 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
عالمی بینک کے سرمایہ کاری پر اٹھنے والے تنازعات کے تصفیے کے لیے بین الاقوامی سینٹر (انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس) نے پاکستان پر ریکوڈک کیس میں پانچ ارب 97 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی ہدایات جاری کیں۔
حکومت پاکستان کے پاس بھاری جرمانے سے بچنے کے لیے کون سے آپشن موجود ہیں۔ یہ جاننے کے لیے اردو نیوز نے قانونی ماہرین سے بات کی۔  
اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے جس کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے پاس اس فیصلے پر نظرثانی کا آپشن موجود ہے جس میں جرمانہ کم کرنے کی درخواست کی جا سکتی ہے۔ حکومت پاکستان کے پاس ٹیتھیان کمپنی کے ساتھ مذاکرات کا آپشن بھی موجود ہے۔ ’کمپنی نے ہمیں مذاکرات کی دعوت دی ہے جو کہ ایک مثبت عمل ہے اور ہم کمپنی کے ساتھ مذاکرات بھی کریں گے۔


حکام کے مطابق حکومت پاکستان مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔ فوٹو: ٹیتھیان

انور منصور نے مزید کہا کہ اس حوالے سے اٹارنی جنرل آفس جلد اجلاس بلائے گا جس میں تمام آپشنز کا جائزہ لیتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے بعد حکومت کے پاس ٹریبونل کے سامنے نظر ثانی کی درخواست کا آپشن موجود ہے۔
مخدوم علی خان کے مطابق حکومت کے پاس ٹریبونل کی نئی کمیٹی میں اس فیصلے کی تنسیخ کے لیے درخواست دینے کا آپشن بھی موجود ہے لیکن اس میں کامیابی کا دارو مدار حکومت کی جانب سے دیے گئے نئے شواہد اور دلائل پر ہوگا۔
بین الاقوامی قوانین اور ثالثی امور کے ماہر حذیمہ صدیقی نے اردونیوز کو بتایا کہ حکومت کے پاس اس فیصلے کے خلاف دو آپشنز موجود ہیں۔ ’پاکستان کے پاس فیصلے پر نظر ثانی یا تنسیخ کا آپشن موجود ہے۔ نظر ثانی کی درخواست اس صورت میں کامیاب ہوگی جب پاکستان کے پاس کیس کے حوالے سے نئے شواہد یا دستاویزات موجود ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ فیصلے کی تنسیخ کی درخواست اس صورت میں کی جا سکتی ہے کہ جب حکومت سمجھے کہ ٹریبونل نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔


ریکوڈک پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں واقع ہے۔ فوٹو: ٹیتھیان

حذیمہ صدیقی کے مطابق مارچ 2019 تک حکومت پاکستان ثالثی ٹریبونل میں نئی دستاویزات جمع کرواتی رہی ہے جسے ابھی تک منظور نہیں کیا گیا۔ حکومت ان دستاویزات کو بنیاد بنا کر ایک نظر ثانی کی درخواست دے سکتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ حکومت کے پاس 90 روز کے اندر اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کا آپشن موجود ہے۔ درخواست دائر ہونے کے بعد فیصلے پر حکم امتناعی حاصل ہو جائے گا اور اس دوران پاکستان کمپنی کے ساتھ بھی مذاکرات کر سکتا ہے۔

نظر ثانی کی درخواست کی صورت میں کامیابی کا کتنا امکان ہے؟

سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی خان کہتے ہیں کہ بین الاقوامی قوانین کو دیکھتے ہوئے عقل مندی کا تقاضہ یہی ہے کہ پاکستان نظر ثانی کے آپشن کے ساتھ ساتھ ٹیتھیان کمپنی کے ساتھ مذاکرات کرے اور کسی بہتر نتیجے پر پہنچے۔


ماہرین کے مطابق نظر ثانی کا فیصلہ بھی پاکستان کے حق میں آنے کے امکانات کم ہیں۔ فوٹو: ایکسڈ ویب سائٹ

بین الاقوامی قانون کے ماہر حذیمہ صدیقی نے بتایا کہ پاکستان نے عالمی عدالت میں اس معاہدے میں کرپشن اور رولز کو بائی پاس کرنے کا مؤقف اپنایا تھا لیکن عدالت میں اس الزام کو ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نظر ثانی کا فیصلہ بھی پاکستان کے حق میں آنے کے امکانات بہت کم ہیں۔

شیئر: