Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی چیف سیلیکٹر انضمام الحق کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان

کرکٹ بورڈ کے ساتھ معاہدے میں توسیع نہیں چاہوں گا، انضمام۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف سیلیکٹر انضمام الحق نے عہدہ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 30 جولائی کے بعد معاہدے میں توسیع نہیں لیں گے۔
بدھ کو لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انضمام الحق کا کہنا تھا کہ میں استعفیٰ نہیں دے رہا بلکہ کرکٹ بورڈ کا میرے ساتھ 30 جولائی تک کا معاہدہ تھا اس کی تجدید نہیں کر رہا۔ ’ایکسٹنشن نہیں لوں گا، دوسرے لوگوں کو بھی موقع ملنا چاہیے۔‘
پی سی بی کی جانب سے کوئی اور ذمہ داری سونپے جانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انضمام کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک تو ایسی کوئی پیشکش نہیں لیکن اگر کوئی ایسا موقع آیا تو بالکل میں دستیاب ہوں گا۔‘
امام الحق (انضمام کے بھتیجے) کی سلیکشن کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف اپنی پرفارمنس پر سلیکٹ ہوئے تھے۔ وہ انڈر 19 ٹیم کے کپتان رہے اور جو 40 میچز کھیلے ان میں 50 کی ایوریج ہے۔
انضمام الحق نے کہا  کہ ’گرینڈ فلاور اور مکی آرتھر نے امام الحق کو ٹیم کے لیے ضروری قرار دیا تھا میں اس وقت سائڈ پر ہو گیا تھا۔‘

چیف سیلیکٹر انضمام الحق کے مطابق انہوں نے بہترین ٹیم منتخب کر کے بھیجی۔ فوٹو: اے ایف پی

جب ان سے پوچھا گیا کہ ورلڈ کپ میں ٹیم کی کارکردگی کی وجہ سے الگ ہو رہے ہیں تو انضمام الحق کا جواب تھا ’ہماری ٹیم ورلڈ کپ نہیں جیت سکی لیکن آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ٹیم کی پرفارمنس بری تھی۔ شروع کے ایک آدھ میچ کے علاوہ ہماری مجموعی کارکردگی کافی بہتر رہی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وکٹس مشکل ہوتی جا رہی تھیں۔ آپ دیکھ لیں کہ آخری چند میچز میں بڑے ہدف نہیں بن سکے۔‘
شعیب ملک اور حفیظ کے حوالے سے چیف سیلیکٹر کا کہنا تھا کہ وہ سینیئر کھلاڑی ہیں اور اچھی امید پر ہی ان کو کھلایا گیا تھا۔
انضمام الحق کا مزید کہنا تھا کہ ’ورلڈ کپ کے دوران کچھ ایسے مواقع بھی ملے جن سے ٹیم پوری طرح فائدہ نہیں اٹھا سکی جیسا کہ آسٹریلیا کے میچ میں ہوا تھا۔‘
فخر زمان اور سرفراز احمد کی کارکردگی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انضمام الحق نے کہا کہ فخر زمان کی تین سالہ کارکردگی دیکھ لیں وہ ایک بہترین اوپنر کے طور پر سامنے آئے لیکن ایسا بھی ہوتا ہے کہ کبھی کھلاڑی اچھی پرفارمنس نہیں دے پاتا، کچھ ایسا ہی ورلڈ کپ میں ہوا۔
’سرفراز احمد ایک منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں۔ ان کی کپتانی میں پاکستان نے کئی فتوحات حاصل کی ہیں۔ ورلڈ کپ میں بھی انہوں نے پوری کوشش کی لیکن بہرحال دوسری ٹیمیں ہم سے اچھا کھیلیں۔‘
انضمام الحق کا کہنا تھا کہ ’میں انسان ہوں مجھ سے غلطی ہو سکتی ہے لیکن جو بھی کیا نیک نیتی سے کیا۔ میں نہیں سمجھتا کہ کسی کھلاڑی سے زیادتی کی تاہم اگر ایسا نادانستگی میں بھی ہوا ہے تو میں ان سے معذرت کرتا ہوں۔‘
 

شیئر: