سانحہ نیوزی لینڈ کے متاثرین شاہی ضیافت میں حج کیلئے پہنچ گئے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی2 مساجد پر دہشتگرد حملوں میں ہلاک ہونیوالوں کے اعزہ اورزخمیوں کا پہلا کاروان فریضہ حج کےلئے سعودی عرب پہنچ گیا۔ سعودی حکام نے خیر مقدم کیا ۔200افراد شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ضیافت میں حج کرینگے۔
سعودی میڈیا کے مطابق مملکت میں متعین نیوزی لینڈ کے سفیر نے اس موقع پرکہا کہ’ حج پر آنے سے دہشتگردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونیوالوں کے رشتے داروں اور زخمیوں کو سکون ملے گا ۔اس سے ان کے دکھ درد میں کمی ہو گی۔نیوزی لینڈ کی حکومت اس انسانیت نواز اقدام پر سعودی عرب کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ہماری حکومت کو احساس ہے کہ مملکت دہشتگردوں کے ظلم و ستم سے دوچار ہونیوالوں کی بھرپور مدد کر رہی ہے‘ ۔
نیوزی لینڈ کے سفیر کا کہنا تھاکہ ’ دہشتگردی کا نہ کوئی مذہب ہے نہ اسکی کوئی قومیت ہے ۔ہر مذہب اور علاقے کے لوگ ہر طرح کی دہشتگردی سے مل جل کر نمٹ رہے ہیں‘۔
سانحہ کرائسٹ چرچ کے متاثرین نے حج کا موقع دینے پر شاہ سلمان اور ولیعہد کا دلی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تمام حج انتظامات اعلیٰ درجے کے ہیں ۔
واضح رہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے دہشتگردی سے نمٹنے ،دہشتگردوں سے متاثرین کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرنے، دہشتگردانہ حملوں میں ہلاک ہونیوالوں کے رشتہ داروں کے دکھ دردمٹانے کےلئے انہیں حج پر بلایا ہے ۔ شاہ سلمان ہر سال دنیا بھر سے سیکڑوںمسلم شخصیات کو اپنی ضیافت میں حج کراتے ہیں۔
اس برس شاہ سلمان کی ضیافت میں 72ممالک کے 1300افراد حج کریں گے۔ وزارت اسلامی امور میزبانی کے فرائض انجام دے گی۔ سانحہ نیوزی لینڈ کے متاثرین اس تعداد میں شامل نہیں۔
شاہی ضیافت میں حج پروگرام کے تحت 90ممالک سے جن میں پاکستان ، انڈیا اور بنگلہ دیش بھی شامل ہیں مختلف تنظیموں کے 6ہزار رہنما مملکت پہنچیں گے ۔ان کا تعلق مشرقی ایشیا ، براعظم افریقہ اور یورپی ممالک سے ہو گا ۔
شاہی ضیافت میں حج پروگرام کیا ہے؟
دنیا بھر کے مسلمان سعودی عرب کو اسلام اور اسکے پیروکاروں کے مرکز کی حیثیت سے دےکھتے ہیں ۔سعودی قیادت مسلمانان عالم کے ا س جذبے کو قدرومنزلت کی نگاہ سے دےکھتی ہے۔ سعودی عرب کے لئے ان کے احساسات اور خیالات کا بھرم رکھتی ہے ۔ہر مسلمان جب بھی کسی آفت یا آزمائش میں ہوتا ہے تب تب وہ اس سے نجات حاصل کرنے یا نجات میں مدد کےلئے سعودی عرب کی طرف دیکھتا ہے ۔
حج اور عمرہ ہر مسلمان کا خواب ہوتا ہے ۔مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پہنچ کر مسلمان روحانی سکون محسوس کرتے ہیں۔یہاں آکر انہیں امت مسلمہ سے اپنے رشتے کا احساس تازہ ہوتا ہے ۔
شاہ فہد بن عبدالعزیز نے دنیا بھر میں موجود اسلامی تنظیموں ، جماعتوں ، اداروں اور زندگی کے مختلف شعبوں کے ماہرین کوحج شاہی ضیافت میں کرانے کی روایت شروع کی تھی ۔شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے اس روایت کو آگے بڑھایا۔ اب شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اس میں عمرے کا بھی اضافہ کر دیا اور اسکا دائرہ بھی وسیع کر دیا ہے ۔
شاہی مہمانوں کے لئے انتظامات
شاہ سلمان کی ضیافت میں حج پر آنیوالوں کے تمام انتظامات وزارت اسلامی امور ودعوت و رہنمائی کو تفویض کئے گئے ہیں ۔وزارت نے جدہ ، مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ ، منیٰ ، مزدلفہ اور عرفات میں شاہی مہمانوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے کےلئے سینکڑوں جدید ترین بسوں کا انتظام کیا ہے ۔
ان بسوں میں عازمین کی رہنمائی کا خصوصی بندوبست کیا گیا ہے ۔دنیا کی اہم زبانوں میں ٹی وی اسکرین پر حج رہنمائی مہیا کر دی گئی ۔ انہیں فائیو اسٹار ہوٹلوں میں رہائش اور کھانے پینے کا بندوبست کیا گیا ہے ۔مقدس شہروں میں تاریخی مقامات دکھانے کا بھی پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔
شاہی مہمانوں کےلئے ویزے،مملکت آنے جانے کےلئے ٹکٹ، احرام کی چادریں،سفری سامان اور قربانی تک کے انتظامات کئے گئے ہیں ۔رہنمائی کےلئے تربیت یافتہ عملہ فراہم کیا گیا ہے ۔یہ مختلف زبانوں کا ماہرہے۔مہمانوں کو حج لٹریچر اور مختلف تحائف بھی پیش کئے جاتے ہیں ۔
شاہی مہمانوں کی ملاقاتیں سعودی عرب کی اہمی شخصیتوں سے کرائی جاتی ہیں ۔ ان میں مسجد الحرام اور مسجد نبوی شریف کے ائمہ ، خطیب اور وزارت اسلامی امور کے اعلیٰ عہدیدار شامل ہیں ۔
شاہی مہمان کیسے بن سکتے ہیں ؟
شاہی ضیافت میں حج اور عمرے کےلئے دنیا بھر سے شخصیات کو دعوت دی جاتی ہے ۔ہر ملک کے لئے باقاعدہ کوٹہ مقرر ہے ۔ سعودی سفارتخانے ، قو نصلیٹ ، کلچرل اتاشی اور دعوتی مراکز امیدواروں کے نام پیش کرتے ہیں ۔اس سلسلے میں امیدواروں کے مسلک اور سیاسی خیالات کے بجائے معاشرے میں انکی اہمیت اور سماج کےلئے ان کی خدمات کو مدِ نظر رکھا جاتا ہے ۔