Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر کی آئینی حیثیت:آرٹیکل 35 اے، آرٹیکل 370 کیا ہیں؟

انڈیا کے ایوان بالا میں کشمیر کے خصوصی اختیارات والے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جس پر صدر نے پہلے ہی دستخط کر دیے ہیں۔
آرٹیکل 370 کی پہلی شق میں تبدیلی نہیں کی گئی ہے جبکہ باقی شقوں میں تبدیلی کی گئی ہے۔
آرٹیکل 370 کے تحت انڈیا کی یونین حکومت، خارجہ، دفاع اور مواصلات کے شعبوں میں ریاست کشمیر کی حکومت کی رائے سے مناسب قانون سازی کر سکتی ہے۔ جبکہ دوسرے تمام معاملات میں ریاست کی اپنی قانون ساز اسمبلی کی مرضی کے بغیر کوئی مداخلت نہیں ہو سکتی۔
آرٹیکل 370 کے تحت جموں کشمیر کو انڈیا سے جوڑا گیا تھا۔ بل کے پیش کرنے کے بعد غلام نبی آزاد نے کہا: ’ہم ہندوستان کے آئین کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی بازی لگادیں گے۔ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ آج بی جے پی نے اس آئین کا قتل کیا ہے۔‘ جبکہ امت شاہ نے کہا کہ اگر آرٹیکل 370 تاریخی تھا تو یہ بھی تاریخی ہے۔
 
انڈین آئین کے آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی بھی فرد صرف اسی صورت میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کا شہری بن سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔ کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں و کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے۔ یہ آرٹیکل کشمیر کی ریاستی قانون ساز اسمبلی کو اپنے باشندوں کے حقوق اور مراعات کی حفاطت کے لیے خود قانون سازی کرنے کا اختیار بھی دیتا ہے۔
1950 میں جب انڈیا نے جمہوریہ کی شکل اختیار  کی تو آرٹیکل 35 اے کے تحت ہی آرٹیکل 370 بھی انڈین آئین میں شامل ہوا۔ یہ آرٹیکل انڈین یونین کے اندر ریاست جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت کو تسلیم کرتا ہے۔

دو یونین علاقوں میں تقسیم

قوانین میں ترامیم کے بعد کشمیر کا ریاستی درجہ ختم ہو جائے گا اور اس کو انڈیا کے دو’یونین علاقوں‘ لداخ اور جموں کشمیر میں تقسیم کر دیا جائے گا۔
جموں کشمیر میں ایک قانون ساز اسمبلی کام کرتی رہے گی، تاہم لداخ میں کوئی اسمبلی نہیں ہو گی۔

قوانین میں ترمیم کے بعد کشمیر کا ریاستی درجہ ختم ہو جائے گا (فائل فوٹو:اے ایف پی)

اس ترمیم کے بعد کشمیر کی ریاست کو دیئے گئے آئینی حق جس کے تحت ریاست مقامی طور پر دفاع، خارجہ امور، خزانہ اور مواصلات کے علاوہ دیگر معاملات پر قانون سازی کرسکتی تھی، اب نہیں کر سکے گی۔
علاوہ ازیں اب کوئی بھی انڈین شہری کشمیر میں جائیداد خرید سکے گا اور ریاست کا شہری بن سکے گا، اور یہاں پر ہمیشہ کے لیے قیام کر سکے گا۔ 
 

شیئر: