وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں اٹھانے جا رہا ہے۔ پاکستان سلامتی کونسل کا رکن نہیں اس لئے مقدمے کے لئے اچھا وکیل کرنا ضروری تھا ۔ یہ وکالت چین سے بہتر کوئی نہیں کرسکتا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ بیجنگ کے دورے میں چینی قیادت سے ملاقات کی اور انہیں وزیر اعظم کا پیغام دیا ۔پاکستان کا مقدمہ پھر پیش کیا۔
’مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہے کہ چین نے آپ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا فیصلہ کیا ہے ۔پاکستان میرے خط کے ذریعے سلامتی کونسل کے صدر کو جو قرار داد پیش کررہا ہے چین اس پر پہرہ دے گا ۔پاکستان کے موقف کو اجاگر کرنے میں ہمارا معاون اور ساتھی ثابت ہوگا۔
پیر کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں نیوز کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جذبات ابھارنا تو آسان کام ہے، اعتراض کرنا اس سے بھی آسان ہے لیکن ایک ایک مسئلے کو سمجھ کر آگے لے جانا پیچیدہ ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قوم غلط توقعات وابستہ نہ کرے یہ ایک پروسس ہے ۔کوئی نہیں کہہ سکتا کہ سلامتی کونسل کے5 مستقل ارکان میں سے کوئی رکاوٹ نہ بنے ۔ آپ کو اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئیے ۔پاکستانیوں اور کشمیریوں کو باخبر رہنا ہوگا ۔ہمیں احمقوں کی جنت میں نہیں رہنا چاہئیے ۔ کوئی آپ کے لئے منتظر نہیں کھڑا ۔ آپ کو نئی جدو جہد کا آغاز کرنا پڑے گا ۔کوئی ساز گار ماحول موجود نہیں ۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ انڈیا نے کشمیر میں ایک لاکھ80 ہزار اضافی اہلکار تعینات کئے ہیں ۔ یہ کسی فلاحی کام کے لئے تو نہیں گئے۔سات لاکھ فوج پہلے سے موجود ہے ۔ انڈیا دنیا کو یہ تاثر دے رہا ہے کہ یہ قدم کشمیر کی سماجی ترقی کے لئے ہے۔ یہ محض دکھاوا ہے ۔
اس سے قبل شاہ محمود قریشی کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد پہنچے جہاں انہوں نے جامع مسجد میں نماز عید ادا کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی اس موقع پر موجود تھے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ستمبر میں کشمیریوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے نیویارک جا رہے ہیں۔
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں نماز عید کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کشمیریوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے چین کا وکالت نامہ حاصل کر لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ پاکستان سلامتی کونسل کا ممبر نہیں اس لیے کشمیریوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے ایسے وکیل کی ضرورت تھی جو سلامتی کونسل کا رکن ہو۔ ُپاکستان نے ایسے وکیل کا وکالت نامہ حاصل کرلیا ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لداخ اور کشمیر کو الگ کرنے پر چین کو بھی اعتراض ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ کشمیر پر پوری قوم متحد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی نوعیت کا ہے اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اس پر متفق ہیں۔
وزیر خارجہ کے مطابق کشمیر کا مسئلہ سیاست، ذاتیات اور مفادات سے بالاتر ہے۔ ’یہ پاکستان کا وہ نامکمل ایجنڈا ہے جو قائداعظم کا خواب اور علامہ اقبال کا تصور تھا جس کی تکمیل کے لیے حکومتِ پاکستان آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
’معاملہ بالآخر پاکستان پر حملے تک جا پہنچے گا‘Node ID: 429016
ہمارا مقابلہ انتہا پسند وزیراعظم سے ہے
دریں اثنا پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مقابلہ ایک ’انتہا پسند‘ وزیراعظم سے ہے۔
مظفر آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مودی کو بین الاقوامی سطح پر بے نقاب کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے انتہا پسند وزیراعظم نے اقوامِ متحدہ، کشمیری عوام اور پوری امت مسلمہ پر تاریخی حملہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھٹو نے پوری زندگی کشمیریوں کا مقدمہ لڑا۔
بلاول نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑے گا۔
اس سے پہلے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں چیئرمین پی پی پی نے کہا تھا کہ ہم عیدالاضحیٰ اپنے کشمیری بہن بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے منا رہے ہیں جن کے بنیادی حقوق بھارت نے سلب کرلیے ہیں جس کی وجہ سے وہ عید مجوعی طور پر قید میں منا رہے ہیں جبکہ دنیا بے حسی سے دیکھ رہی ہے۔
We observe #EidAlAdha in solidarity with brother & sisters in Indian Occupied Kashmir. Who will spend Eid under collective detention as India robs them of fundamental rights, the world watches apathetically. only thing necessary for triumph of evil is for good men to do nothing. pic.twitter.com/N35PQKcRsQ
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) August 12, 2019