کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ سپریم کورٹ میں چیلنج
کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ سپریم کورٹ میں چیلنج
اتوار 18 اگست 2019 11:31
شبانو علی -اردو نیوز، ممبئی
انڈیا کی چھ اہم شخصیات نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حامل آرٹیکل 370 کے خاتمے کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے۔
ان میں انڈیا کے دو سابق فوجی عہدیداران بھی شامل ہیں۔جبکہ سابق بیوروکریٹ اور جموں و کشمیر کی سیاسی جماعت پیپلز موومنٹ کے صدر شاہ فیصل حکومت کے اس فیصلے کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) جانا چاہتے تھے۔
یاد رہے کہ انڈیا نے پانچ اگست کو آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کے تحت کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کر دیا تھا، کشمیر کو مرکز کا حصہ اور لداخ کو بغیر اسمبلی کے مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا۔
انڈین میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے والوں میں ایئر وائس مارشل کپل کاک اور ریٹائرڈ میجر جنرل اشوک مہرا کے علاوہ جموں کشمیر پر مذاکرات کے لیے وزارت داخلہ کے انٹرلوکیوٹرز کے گروپ میں شامل سابق رکن رادھا کمار، سابق آئی اے ایس افسر ہندل حیدر طیب جی، سابق یونین ہوم سیکریٹری گوپال پلئی اور بین ریاستی کونسل کے سابق سیکریٹری امیتابھ پانڈے شامل ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ آرٹیکل 370 میں جو نئی تنظیم اور ترامیم کی گئی ہیں وہ 'اس ریاست کے قلب پر نشانہ ہے جس کے تحت اس کا قیام عمل میں آیا تھا۔'
ان کا کہنا ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے عوام کی رائے کے بغیر اس قسم کی قانون سازی نے کشمیر کے آئینی حکم کی خلاف ورزی ہے۔
گذشتہ روز سپریم کورٹ نے ایکٹیوسٹ اور وکیل ایم ایل شرما کی جانب سے دائر کیے جانے والے چیلنج پر یہ کہتے ہوئے سماعت ملتوی کردی کہ انھیں نصف گھنٹے تک پڑھنے کے بعد کوئی بات سمجھ میں نہیں آئی۔ چیلنج کرنے والے نے کہا کہ وہ اس درخواست میں ترمیم کرکے اسے پھر سے پیش کریں گے۔
دوسری جانب انڈین ایکسپریس اخبار نے جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس نئی پارٹی کے صدر شاہ فیصل کو 14 اگست دہلی ایئرپورٹ پر روک کر کشمیر واپس کر دیا گيا۔ ذرائع کے مطابق وہ دلی سے ترکی اور پھر وہاں سے نیدرلینڈز کے شہر ہیگ جانا چاہ رہ تھے جہاں انہوں نے آرٹیکل 370 کے خاتمے خاتمے کے خلاف مقدمہ دائر کرنا تھا۔
اخبار کے مطابق انھیں فی الحال شیر کشمیر انٹرنیشنل کنوینشن سینٹر میں رکھا گیا ہے جہاں دوسرے کئی رہنما بھی موجود ہیں اور یہ ایک ذیلی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔