پاکستان کی وفاقی حکومت نے واضح کیا ہے کہ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) سے متعلق صدارتی آرڈیننس واپس لینے اور معاملہ سپریم کورٹ پر چھوڑنے کا مقصد شفافیت یقینی بنانا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب اور دیگر وزرا کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے جہاں ملکی معاشی صورت حال اور حکومتی کامیابیوں اور ترجیحات پر روشنی ڈالی وہیں وزیراعظم کی جانب سے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی معافی سے متعلق آرڈیننس واپس لینے کے معاملے کی بھی وضاحت کی۔
وزرا کا موقف تھا کہ عدالتی فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں اگرچہ حکومت کو 417 ارب روپے واپس کرنا پڑیں گے لیکن وزیراعظم نے شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے عوامی دباؤ اور تنقید کو سامنے رکھتے ہوئے آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس سے متعلق آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق وزیراعظم نے اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم قوم کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ عدالت سے فیصلہ ہمارے خلاف آنے کا بھی خدشہ ہے۔
عدالت جانے سے پوری رقم 417 ارب روپے واپس مل سکتے ہیں یا پھر 295 ارب روپے واپس کرنے کا بوجھ اٹھانا ہو گا۔ وزیراعظم کے مطابق آرڈیننس جاری کرنے کا مقصد عدالت کے باہر مذاکرات کے ذریعے 50 فیصد رقم وصول کرنا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی نظرثانی کی درخواست بھی مسترد ہوئی تھی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نئی قانون سازی کی گئی جو مختلف ہائی کورٹس میں چیلنج ہوئی۔
مزید پڑھیں
-
اتفاق کی برکتیں، عمار مسعود کا کالم
Node ID: 431776