غیر قانونی فیکڑی شہری علاقے میں کئی سال سے قائم تھی۔(تصویر ای پی اے)
انڈین ریاست پنجاب میں بدھ کو آتشبازی بنانے والی فیکٹری میں دھماکے سے کم از کم 23 افراد ہلاک اور27ہوگئے۔کئی افراد کے ملبے تلے دبے رہنے کا خدشہ ہے۔ رات گئے تک امدادی کارروائیاں جاری رہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے حکام کے حوالے سے بتایا دھماکے کے بعد فیکڑی میں آگ لگ گئی اور عمارت زمیں بوس ہوگئی۔
پولیس افسر مختیار سنگھ نے بتایا بٹالہ میں واقع فیکڑی میں ہونے والے دھماکے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
ریاست کے ایڈمنسٹریٹر دیپک بھاٹیا نے کہا کہ تحقیقات کی جاری ہے۔ دھماکے کے بعد آتشبازی کی فیکڑی میں آگ لگ گئی۔
ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ دھماکے کی شدت سے فیکڑی کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔اطراف کے گھر بھی متاثر ہوئے۔
ٹی وی چینل نیوز18نے اپوزیشن پارٹی اکالی دل کے رہنما بکرام سنگھ کے حوالے سے بتایا کہ غیر قانونی فیکڑی شہری علاقے میں کسی لائسنس کے بغیر کئی سال سے قائم تھی۔
مقامی باشندوں نے کئی مرتبہ شکایت کی لیکن حکام فیکڑی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں ناکام رہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ایک مقامی باشندے نے بتایا دھماکا اس قدر زور دار تھا کہ اس کی آواز کئی کلو میٹر تک سنی گئی
یاد رہے کہ 2017 میں یہاں ہونے والے دھماکے میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔
واضح رہے کہ انڈیا میں آتشبازی کا سامان بنانے کا کاروبار بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ آتشبازی کا سامان عام طور پر تہواروں اور شادی کے موقع پر استعمال ہوتا ہے۔
بہت سی غیر قانونی فیکڑیوں میں جو پٹاخے تیار کیے جاتے ہیں وہ قانونی طور تیار ہونے والے پٹاخوں سے سستے ہوتے ہیں۔