جو جانسن وزیر مملکت برائے سائنس و جامعات کے منصب پر فائز تھے(فوٹو:روئٹرز)
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے بھائی جو جانسن نے جمعرات کو کابینہ اور پارلیمنٹ سے استعفیٰ دیدیا۔
ٹویٹر کے مطابق انہوں نے کہا کہ استعفیٰ قومی مفاد اور خاندان سے وابستگی کے درمیان الجھ جانے کی وجہ سے دیا ہے۔
جو جانسن نے کہا ’گزشتہ ہفتوں کے دوران میں اپنے خاندان سے وفاداری اور قومی مفاد سے وابستگی کے درمیان توازن پیدا کرنے کے سلسلے میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا،اس تنائو کا علاج ممکن نہیں تھا۔اب وقت آگیا ہے کہ دیگر لوگ رکن پارلیمنٹ اور وزیر کی حیثیت سے میرا والا کردار ادا کریں ۔‘
جو جانسن وزیر مملکت برائے سائنس و جامعات کے منصب پر فائز تھے ۔وہ کینٹ کے اورپنگٹن شہر سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے ۔9برس سے برطانیہ کے جنوب مشرقی علاقے کی نمائندگی کر رہے تھے ۔
جو جانسن نے بریگزٹ سے علیحدگی کے معاہدے پر اعتراض کرتے ہوئے تھریسامے کی کابینہ میں وزیر مواصلات کے منصب سے بھی استعفیٰ دیا تھا ۔جو جانسن اپنے بھائی بورس جانسن کے وزیراعظم بننے پر حالیہ موسم گرما کے دوران کنزرویٹیو کی حکومت میں شامل ہو گئے تھے ۔
برطانیہ کے ابلاغی و سیاسی حلقوں نے جو جانسن کے استعفیٰ کو بریگزٹ سے متعلق وزیراعظم کی حکمت عملی کے خلاف ایک اور شکست سے تعبیر کیا ہے ۔
جو جانسن کا استعفیٰ اس ہفتے 22ارکان پارلیمنٹ کی بغاوت کے بعد سامنے آیا ہے ۔
بورس جانسن نے اپنے چھوٹے بھائی کو ان کے مخالفانہ سیاسی رویوں کے باوجود اپنی حکومت میں شامل کیا تھااور خود جو جانسن نے اختلاف کے باوجود تقرری قبول کی تھی ۔جو جانسن فائنانشل ٹائمز میں صحافی رہ چکے ہیں ، وزیر تھے ۔یہ بورس کے چھوٹے بھائی ہیں ۔دونوں برطانیہ کی سیاسی زندگی میں مخصوص طرز کے نمائندے ہیں۔ایک ہی خاندان میں مختلف سیاسی ذہن رکھتے ہیں۔
جو جانسن بریگزٹ کے حوالے سے دوبارہ استصواب رائے کے حامی ہیںجبکہ ان کے بڑے بھائی بورس جانسن بریگزٹ سے جلد از جلد نکلنا چاہتے ہیں۔
برطانیہ کے بیشتر خاندانوں کا حال بریگزٹ سے متعلق وہی ہے جو جانسن فیملی کا ہے ۔برطانوی خاندان بریگزٹ کے حوالے سے موافق مخالف میں تقسیم ہیں۔جو جانسن اور بورس جانسن کی بہن راشیل اور ان کے والداسٹینلی بھی بریگزٹ میں شمولیت کے حق میں ہیں۔