Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرم مکی کرین کیس: لاپرواہی ثابت نہ ہونے پر ملزمان بری

بن لادن کمپنی کے خلاف دیت کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا ۔
مکہ مکرمہ کی فوجداری عدالت نے حرم مکی کرین کے مقدمے کے تمام ملزمان کو بری کردیا ۔بن لادن کمپنی کے خلاف دیت کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا۔
سعودی میڈیا کے مطابق فوجداری عدالت نے ملزمان کو بری کرتے ہوئے واضح کیا کہ کرین، حادثے کے وقت درست او ر محفوظ پوزیشن میں کھڑی ہوئی تھی۔ ملزمان میں سے کسی کے خلاف بھی لاپرواہی کا الزام ثابت نہیں ہوا۔ تمام متعلقہ عہدیداروں نے کرین سے متعلق ضروری احتیاطی تدابیر کر رکھی تھیں۔
الحرم کرین کے ملزمان کے حوالے سے دعوی کیا جا رہا تھا کہ ملزمان نے کرین سے متعلق احتیاطی تدابیر نہیں اپنائی تھیں۔ کرین گرنے کا حادثہ بن لادن کمپنی کے متعلقہ اہلکاروں اور عہدیداروں کی غفلت اور لاپرواہی کا نتیجہ تھا۔

عدالت جمعرات کوفیصلے کی کاپی متعلقہ فریقوں کے حوالے کرے گی

 عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کرین گرنے کا حادثہ آندھی کا نتیجہ تھا ۔محکمہ موسمیات ،آرامکو سرکاری کمیٹی اور پبلک پراسیکیوشن نے جو رپورٹیں پیش کی ہیں۔ ان سب میں یہی بات کہی گئی ہے۔ علاوہ ازیں انٹرنیشنل اسپشلٹ سینٹرز اور کمپنیوں کی رپورٹوں میں بھی یہی بات کہی گئی ہے۔ عدالت نے توجہ دلائی کہ کرین کے بلیک باکس کا معائنہ کرنے والی ٹیم نیز انجینیئرز اور تیکنیکی عملے کی رپورٹوں کا مضمون بھی یہی بتا رہا ہے۔لہذاتمام ملزمان کو با عزت بری کیا جا تا ہے۔
 عدالت جمعرات 12 ستمبر کوفیصلے کی کاپی متعلقہ فریقوں کے حوالے کرے گی ۔اس کی بنیاد پر اپیل کورٹ سے رجوع کیا جا سکے گا۔
بن لادن گروپ کی کرین ستمبر 2015کے دوران مسجد الحرام توسیعی منصوبے پر کام کے دوران گر گئی تھی۔ حادثے کے نتیجے میں 108 سے زیادہ افراد ہلاک اور 238 زخمی ہوئے تھے۔ پبلک پر اسیکوٹر نے ہلاک ہونے والوں کے لیے دیت اور زخمیوں کے لیے معقول معاوضے کا مطالبہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ مکہ مکرمہ کی عدالت نے الحرم کرین کا مقدمہ یہ کہہ کر خارج کردیا تھا کہ یہ اس کی سماعت اس کے دائرے اختیار میں نہیں آتی۔اس سے قبل اسی عدالت نے اکتوبر2017 کو بن لادن کمپنی کے 13عہدیداروں کو الزام سے بری کردیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے ستمبر2018 میں فیصلہ مسترد کرکے ازسرنو سماعت کے احکامات جاری کیے تھے۔ 

شیئر: