ابتدائی تحقیقات میں ملزمان نے وراداتوں کا اعتراف کر لیا۔
ریاض پولیس کے ترجمان کرنل شاکر التویجری کے مطابق 4 رکنی ایشیائی جرائم پیشہ گروہ کو گرفتار کرلیا گیا جو ڈکیتی کی متعدد وارداتو ں میں ملوث تھا ۔ دوسری جانب مشرقی ریجن میں پولیس نے 2 سعودیوں کو گرفتار کیا جو خود کو قانون نافذ کرنےوالے ادارے کا اہلکار ظاہر کرتے ہوئے غیر ملکیوں کو لوٹا کرتے تھے ۔
ریاض پولیس نے ترجمان نے سبق نیوز کو بتایاکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ وسطی ریاض کے علاقے میں ایک شاپنگ سینٹر میں نامعلوم افراد نے نقب لگا کر وہاں سے ہزاروں ریال مالیت کا سامان لوٹ لیا ۔ پولیس نے رپورٹ درج کر کے معاملہ خفیہ پولیس کے سپر دکر دیا تاکہ ملزمان کو تلاش کر کے انہیں قانون کے حوالے کیا جاسکے ۔
پولیس ترجمان نے مزید بتایا کہ خفیہ اہلکاروں نے انتہائی مختصر مدت میں ملزمان کا سراغ لگا کر 4 رکنی گروہ کو گرفتار کرلیا جن کا تعلق پاکستان سے ہے ۔
ابتدائی تحقیقات میں ملزمان نے 4 وراداتوں کا اعتراف کر لیا۔ شاپنگ سینٹر میں دکانوں کے تالے توڑ کر وہاں موجود نقد رقم ، موبائل ری چارجنگ کارڈز اور دیگر قیمتی سامان جس کی مجموعی مالیت 93 ہزار ریال کے قریب تھی چرا کر فرار ہو گئے ۔
ملزمان جن کی عمریں 30 اور 40 برس کے درمیان ہیں نے ابتدائی تحقیقات میں اپنے جرائم کا اعتراف کر لیا ۔ گرفتار گروہ سے مسروقہ سامان کے علاوہ واردات میں استعمال ہونے والے لوہا کاٹنے کے آلات اور دیگر اشیاءبھی برآمد کر لی گئیں۔
چاروں کے خلاف چوری اور ڈکیتی کا مقدمہ درج کرکے انکا کیس محکمہ تحقیقات و استغاثہ کے سپرد کر دیا گا ۔
دوسری جانب مشرقی ریجن کے پولیس ترجمان نے اخبار 24 کو بتایا کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ دما م میں ایک علاقے میں 2افراد جو خود کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار ظاہر کرتے ہیں راہ چلتے غیر ملکیوںکو لوٹ رہے ہیں ۔
اطلاع ملنے پر پولیس نے علاقے کی خفیہ انداز میں نگرانی شروع کر دی تاکہ ملزمان کو جو خود کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کا اہلکار ظاہر کرتے ہیں انہیں رنگے ہاتھوں گرفتار کیا جاسکے ۔ پولیس ٹیم اپنے منصوبے میں کامیا ب رہی اور دونوں ملزمان کو رنگے ہاتھوں گرفتا رکر لیا گیاجب وہ ایک غیر ملکی کو لوٹ رہے تھے ۔
ریجنل پولیس ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں دونوں ملزمان نے 14وارداتو ںکا اعتراف کر لیا ۔ انکے خلاف دھوکہ دہی اور لوٹ مارکا کیس درج کرکے انہیں پراسیکیوشن جنرل کے ادارے کے حوالے کر دیا گیا ۔ مزید تحقیقات کے بعد مقدمہ عدالت میں بھیجا جائے گا ۔