Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ ٹی وی کی عمارت گرانے پر ٹویٹر پر گرماگرم بحث

عمارت کو گرانے کے مناظر عام ہوتے ہی شور و ہنگامہ مچ گیا
جدہ میں ٹی وی کی عمارت کو منہدم کرکے اس کی جگہ نئی عمارت تعمیر کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ جدہ ٹی وی انتظامیہ نے فیصلہ پر عملدرآمد کے لئے پرانی عمارت کو گرانے کا کام شروع کروا دیا ہے۔ اس مقصد کے لئے ایک ہیوی مشین عمارت کی چھت پر گرانے کا کام کر رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر ٹی وی کی عمارت کو گرانے کے منظر جیسے ہی عام ہوئے مختلف طبقات کی طرف سے شور وہنگامہ مچ گیا۔ صارفین نے مطالبات شروع کردیئے کہ اس تاریخی عمارت کو ورثہ قرار دے کر اسے محفوظ کیا جائے۔
دوسری طرف سوشل میڈیا پر بحث کی گرما گرمی کے باعث جدہ میونسپلٹی نے آج اتوار کو عمارت کے انہدام کا کام رکوادیا ہے۔ میونسپلٹی نے کہا ہے کہ ٹی وی کی عمارت گرانے کے لئے میونسپلٹی سے کاغذی کارروائی مکمل نہیں کی گئی۔

کیسے ممکن ہے کہ عمارت بوسیدہ ہوچکی ہے جبکہ ایک ہیوی مشین اس کے چھت پر بڑی مشکل سے دیواریں گرا رہی ہے

 عمارت کی تاریخی حیثیت:
جدہ میں ٹی وی کی عمارت کی بنیاد شاہ سعود کے زمانے میں رکھی گئی ۔ بعد ازاں 1960 میں شاہ فیصل مرحوم نے اس کا افتتاح کیا تھا۔ افتتاحی تقریب میں سعودی عرب کے پہلے وزیر اطلاعات جمیل بن ابراہیم الحجیلان بھی موجود تھے۔
ٹی وی کی عمارت کی تعمیر بذات خود ایک تاریخ ہے۔ اس کی بنا گزشتہ صدی کی 50 ویں دہائی کے آخر اور 60 ویں دہائی کے آغاز میں اس وقت رکھی گئی تھی جب سعودی عرب میں تیل کی دولت کی فراوانی کا آغاز ہوا تھا۔
اس اعتبار سے یہ عمارت جدہ میں جدید طرز کی تعمیرات کی گواہ ہے جب یہاں ترقی کا پہیہ گھومنا شروع ہوا۔ دوسری طرف جدہ ٹی وی کی یہ عمارت سعودی ٹی وی اور میڈیاکی ترقی کی بھی شاہد ہے جب سعودی عرب میں ٹی وی کی ابتدائ کی گئی۔

عمارت کو محض سیمنٹ اور گارا نہ سمجھا جائے،یہ ایک تاریخ ہے، ٹویٹر صارف

عمارت کو گرانے کی وجہ:
سوشل میڈیا پر ٹی وی کی عمارت کو گرانے پر گرماگرم بحث شروع ہوئی تو ٹی وی اور ریڈیو اتھارٹی کی طرف سے ایک اعلامیہ جاری ہوا جس میں وضاحت کی گئی کہ وزارت اطلاعات نے یہاں سے اپنے دفاتر کئی سال پہلے منتقل کرلئے تھے۔ عمارت کافی بوسیدہ ہوگئی ہے۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ یہ مرمت کے قابل نہیں رہی بلکہ کسی بھی وقت گر سکتی ہے۔ لہذا فیصلہ ہوا کہ اسے گرانا ہی زیادہ بہتر ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کیا کہتے ہیں:
جدہ ٹی وی کی عمارت گرانے پر ٹویٹر سمیت دیگر ذرائع ابلاغ میں کافی بحث چل رہی ہے۔ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ تاریخی عمارت کو ورثہ قرار دے کر محفوظ کر لیا جائے۔

جدہ ٹی وی کی عمارت کے ماڈل کی رونمائی کی تاریخی تصویر

صارفین نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ عمارت بوسیدہ ہوچکی ہے اورکسی بھی وقت گر سکتی ہے جبکہ ایک ہیوی مشین اس کے چھت پر بڑی مشکل سے اس کی دیواریں گرا رہی ہے۔ ایسا کیوں نہیں ہوتاکہ اسے ورثہ قرار دے دیا جائے اور سعودی میڈیا کی تاریخ پر مشتمل میوزیم میں تبدیل کیا جائے۔
معروف سعودی صحافی خالد مطرفی نے ٹویٹ کیا: وزارت ثقافت کو چاہئے کہ اس عمارت کو بچائے۔ اس طرح کی عمارت گرائی نہیں جاتی بلکہ محفوظ کی جاتی ہے۔ یہ عمارت اگر یورپ کے کسی ملک میں ہوتی تو اسے میوزیم میں تبدیل کردیاجاتا۔ 
ایک اور صارف جابر القرنی نے لکھا: اس طرح کی عمارت کو محض سیمنٹ اور گارا نہ سمجھا جائے۔ یہ ایک تاریخ ہے جو جدہ کے باسیوں کے ذہنوں میں محفوظ ہے۔ اسے اسی طرح محفوظ رکھا جائے۔

شاہ سعود جدہ میں ٹی وی کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے میں تقریب میں شریک ہیں

ایک صارف عبق الورد نے لکھا عمارت گرانے کا منظر دیکھ کر شدید دکھ ہوا۔ اس سے کئی یادیں وابستہ ہیں۔اس عمارت کے قریبی محلے میں میری دادی کا گھر تھا۔ اس دور میں جدہ میں اونچی عمارتیں نہیں تھیں۔ اس 12 منزلہ عمارت کو ہم بہت بڑا ٹاور دیکھتے تھے بلکہ یہ جدہ میں دور دور سے نظر آتی تھی۔

 

شیئر: