اسرائیلی وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ اگر وہ آئندہ انتخابات جیت گئے تو غرب اردن کو اسرائیلی ریاست کا حصہ بنائیں گے۔
سعودی عرب نے غرب اردن اور بحیرہ مردار سمیت مغربی کنارے کے بعض حصے ضم کرنے کے اسرائیلی منصوبے کی مذمت کی ہے۔
ایوان شاہی سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی طرف سے کیا جانے والا اعلان خطے میں کشیدگی کو خطرناک حد تک لے جانے کا باعث بنے گا۔ ’یہ اقوام متحدہ کے چارٹر، عالمی قوانین اور ریاستی روایات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘
سعودی حکومت نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیا ہو کی طرف سے ہونے والے اعلان کو ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔
منگل کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو نے غرب اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر وہ 17 ستمبر کو ہونے والے انتخابات جیت گئے تو غرب اردن اور بحیرہ مردار کے شمالی علاقے کو اسرائیلی ریاست کا حصہ بنائیں گے۔
سعودی عرب نے اسرائیل کے منصوبے کے حوالے سے کہا کہ اس طرح کا اقدام خطے میں امن قائم کرنے کی تمام کوششوں کو سبوتاژ کردے گا، خطے میں ٹھوس امن مقبوضہ فلسطینی ریاست کی آزادی اور فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی کے بغیر ممکن نہیں۔
اعلامیے کے مطابق خطے پر اسرائیلی فارمولے مسلط کرنے سے فلسطینی عوام کے اٹل اور ٹھوس حقوق سے دستبردار نہیں ہوا جاسکتا۔ سعودی عرب نے عالمی برادری اور بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والے اعلان کی مذمت کریں اور اسے مسترد کردیں۔
سعودی عرب نے کہا ہے کہ ہم اسرائیلی وزیراعظم کے منصوبے کو مسترد کرنے کے ساتھ اس بات کی تاکید بھی کرتے ہیں کہ گو کہ عرب اور اسلامی ممالک مختلف علاقائی اور بین الاقوامی مسائل میں الجھے ہوئے ہیں مگر یہ بحران فلسطین کے قضیے کو ثانوی حیثیت نہیں دینگے۔
عرب ممالک امن تجاویز کے ذریعے خطے میں امن قائم کرنے کے خواہاں ہیں تاہم انکا یہ موقف اسرائیل کی طرف سے کئے جانے والے یکطرفہ اقدامات کو قبول کرنے کا باعث نہیں ہوگا۔
سعودی عرب نے کہا ہے کہ ان تمام حالات کی روشنی میں ہم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تحت وزرائے خارجہ کی سطح پر ہنگامی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ وہ اس موضوع کا جائزہ لے اور ہنگامی بنیادوں پر عرب ممالک کی طرف سے ممکنہ اقدامات کا منصوبہ بنائے۔
اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس طلب
اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے غور الاردن، بحیرہ¿ مردار کے شمالی علاقے اور غرب اردن میں یہودی بستیوں سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم کے اعلان کو مسترد کر دیا۔
اوآئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے بتایا کہ سعودی عرب کی درخواست پر مسلم وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس اتوار کو ہوگا ۔اسرائیل کی جانب سے اعلان پر مسلم ممالک فوری اقدامات طے کریں گے ۔درپیش صورتحال سے نمٹنے کےلئے ضروری اقدامات اور فیصلے کریں گے ۔
العثیمین نے مزید کہا کہ اسرائیل کے جارحانہ موقف کے خلاف فوری قانونی اور سیاسی تدابیر کی جائیں گی۔اسرائیل کے پروگرام سے نمٹنے کےلئے تمام مسلم ممالک متفقہ ہنگامی منصوبہ طے کریں گے اور اس کے خلاف تمام ممکنہ طور طریقے اپنائےں گے ۔
اسلامی تعاون تنظیم نے تمام ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کے اشتعال انگیز اعلان کی مذمت کریں اور اسے مسترد کر دیں ۔اسرائیل کو یکطرفہ اقدامات سے باز رہنے کا پابند بنائے ۔اس قسم کے اقدامات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قرار دادوں کے بموجب کوئی معنی نہیں رکھتے اور قانونی اعتبار سے ان کی کوئی اہمیت نہیں ۔
او آئی سی ، اس کے تمام ممبر ممالک ،خصوصاً سعودی عرب فلسطینی کاز سے متعلق اپنے فیصلوں پر قائم ہے ۔اوآئی سی کا غیر متزلزل موقف ہے کہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق دلائے جائیں ۔4جون 1967ءکی سرحدوں پر فلسطینی ریاست قائم ہو اور اس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو ۔