ہندوستان سے تعلق رکھنے والی ایک تاریخ دان اور لکھاری آنچل ملہوترا نے تقسیمِ ہند کے دوران بچھڑ جانے والے جھمکوں کی جوڑی کی ایک دل سوز کہانی سوشل میڈیا پر بیان کی ہے۔ انہوں نے پڑھنے والوں سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ اگر انہوں نے اس کہانی کو سن رکھا ہے تو انہیں ضرور مطلع کریں، کیا پتہ یہ دو جھمکے اور ان کے مالکان آپس میں ایک بار پھر مل جائیں۔
آنچل ملہوترا نے لکھا ہے کہ ’قریب ایک سال پہلے میری ایک شاگرد جو مجھے دہلی میں ملی تھی، اس نے ایک جھمکے کی جوڑی کے بارے میں خط لکھا جو تقسیمِ ہند کے دوران ایک دوسرے سے جدا ہوگئے تھے۔‘
Over one year ago, Nupur Marwah, a student I had once met in Delhi, wrote me a letter about a pair of earrings that had been divided during the Partition. 1/ pic.twitter.com/1ITZJ7OqX1
— Aanchal Malhotra (@AanchalMalhotra) September 11, 2019
آنچل کی شاگرد نوپور مروہ نے انہیں بتایا کہ ان کی دادی کرن بالا مروہ اور ان کی ایک سہیلی نوری رحمان، جو سنہ 1947 میں پانچ اور چھ برس کی تھیں، دونوں ایک محلے میں رہا کرتی تھیں۔ یہ محلہ جموں کشمیر کے ضلع پونچھ میں واقع تھا۔
’تقسیم کے وقت نوری کے خاندان نے فیصلہ کیا کہ وہ لوگ پاکستان ہجرت کر جائیں گے۔ اپنی دیرینہ دوست کو نشانی دینے کے لیے ان دونوں نے سونے کے جھمکے کی جوڑی میں سے ایک ایک اپنے پاس رکھ لیا۔‘
ستر سال بعد ایک دن جب کرن مروہ کی پوتی نوپور نے تقسیم کی بابت ان سے کوئی سوال کیا تو ان کی دادی نے انہیں ایک جھمکا نکال کر دکھایا۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ دوستی کی نشانی کو کرن کے نام بھی کر دیا۔ کرن مروہ کو امید ہے کہ شاید ایک دن پھر سے یہ جھمکوں کی جوڑی آپس میں مل جائے۔
