Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مغیث اور منیب قتل کیس میں سزا میں کمی

واقعہ کی ویڈیو نشر ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا۔ فوٹو: ٹوئٹر
پاکستان کی سپریم کورٹ نے 2010 میں سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں تشدد سے قتل کیے گئے دو بھائیوں مغیث اور منیب کے مقدمے میں سزائے موت اور عمر قید پانے والے پانچ ملزمان کی سزائیں کم کرتے ہوئے 10 سال قید میں تبدیل کر دی ہیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بنچ نے ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی۔ ملزمان کے وکلا اور سرکاری استغاثہ نے لاہور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد میں بیٹھے بینچ کے سامنے دلائل دیے۔
سپریم کورٹ میں ملزمان علی محمد، محمد اقبال عرف بالو اور علی رضا عرف پیٹر نے اپنی سزائے موت کے فیصلے جبکہ افتخار احمد، محمد اکبر اور قمر عباس نے اپنی عمر قید کی سزا کو چیلنج کیا تھا۔
خیال رہے کہ 2010 میں سیالکوٹ میں ہجوم نے 18 سالہ حافظ محمد مغیث اور 15 سالہ مینب ساجد کو ڈاکو قرار دے کر تشدد کے بعد قتل کر دیا تھا۔ اس موقع پر پولیس بھی موجود تھی۔

 

اس واقعہ کی ویڈیو ٹی وی چینلز پر نشر ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
بدھ کو عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے ملزمان کی اپیلوں پر ان کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد ایک مختصر فیصلے میں کہا کہ پولیس کی تفتیش ناقص رہی اور ایک واقعہ کی دو ایف آئی آر درج کی گئیں جن میں ایک سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد درج ہوئی۔
عدالت نے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے سزائیں کم کرتے ہوئے دس سال قید میں تبدیل کر دی ہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

شیئر: