Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا ٹرمپ کو چاند پر بھیجنا چاہتا ہے

اسٹریلیا کا خلا کے شعبے میں 15 کروڑ آسٹریلیوی ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان۔ فوٹو؛ اے ایف پی
کرہ ارض پر برسوں سے ذخائر اور معدنیات ڈھونڈنے کے بعد کئی ممالک نے کچھ عرصے سے چاند کا رخ کرنا شروع کیا ہے، مثلاً انڈیا جس نے حال ہی میں چندریان 2 نام کی چاند گاڑی خلا میں بھیجی۔ انہی ممالک میں سے ایک آسٹریلیا بھی ہے جو اپنے خلائی شعبے کو مضبوط کرنے کے لیے امریکہ کی مدد طلب کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آسٹریلیا کے وزیراعظم سکوٹ موریسن نے کہا ہے کہ ملک میں 2023 تک 20 ہزار آسامیاں بنانے اور اپنے خلائی شعبے کو مزید بڑھانے کے لیے 15 کروڑ آسٹریلوی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
آسٹریلیا کے اخبار ’دا سڈنی مارننگ‘ کے مطابق آسٹریلیا کے ایک خلاباز کا کہنا ہے کہ نئی پیدا کی جانے والی آسامیوں میں زیادہ تر انجنئیرز کی نوکریاں ہوں گی لیکن اس میں درمیانے درجے کے بھی مواقع ہوں گے جیسا کہ ٹیکنیشنز کی آسامیاں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے آسٹریلیا کو کہا کہ امریکہ چاند پر جا چکا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

روئٹرز کے مطابق آسٹریلیا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا 15 کروڑ آسٹریلوی ڈالر کو آسٹریلیا امریکہ کے چاند اور مریخ پر جانے کے منصوبوں میں اس کا ساتھ دینے کے لیے استعمال کرے گا۔ اس کے تحت ایسی ٹیکنالوجی تیار کی جائے گی جو 2024 تک خلا بازوں کو چاند تک پہنچانے میں مدد دے گی۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم نے حال ہی میں امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں نیشنل آئیرونوٹکس اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کے دورے کے دوران کہا کہ آسٹریلیا کی سرمایہ کاری سے معدنیات کی تلاش میں بھی مدد ملے گی۔
اس سے قبل انہوں نے واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا جہاں انہوں نے آسٹریلیا اور امریکہ کے تعلقات مضبوط ہونے پر زور دیا۔
جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے آسٹریلیا کے وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اس بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس اشتراک کی توجہ مریخ ہوگا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا، ’ہم چاند پر رکیں گے۔‘
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے آسٹریلیا کو بتایا کہ امریکہ چاند پر جا چکا ہے اس لیے یہ کوئی بڑی بات نہیں ہوگی۔ جس پر آسٹریلیا کے متعلقہ حکام نے انہیں جواب دیا کہ چاند پر صرف رکا جائے گا اور وہاں سے مریخ پر جائیں گے۔

شیئر: