Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران پر پابندیاں مزید سخت کر دیں گے‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امن کا راستہ موجود ہے،ہمیں پارٹنر چاہئیں مخالفین نہیں۔ (فوٹو:اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز ایران کو ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے اپنا رویہ نہ بدلا تو اس پر پابندیاں مزید سخت کی جائیں گی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اگر ایران اپنے اسلحے کے جنون اور مشرق وسطیٰ میں اپنی جارحیت سے باز نہ آیا تو اس پر پابندیاں بڑھا دی جائیں گی۔
انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ ’ایران نے اس امید پر کہ اس پر عائد پابندیاں ختم کر دی جائیں گی، خطے میں بے بنیاد جارحانہ کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔‘
’جب تک ایران نے اپنا دھمکی آمیز رویہ جاری رکھا، پابندیاں نہیں اٹھائی جائیں گی بلکہ مزید سخت کی جائیں گی۔‘
ٹرمپ نے دیگر تمام ممالک کو بھی ایران پر دباؤ ڈالنے کا کہا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’امن کا راستہ موجود ہے، ہمیں پارٹنر چاہئیں، مخالفین نہیں۔‘

ٹرمپ کے خطاب کے وقت ایرانی صدر اسمبلی میں موجود نہیں تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

واضح رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی تب بڑھی جب 14 ستمبر کو سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملہ ہوا، جس کا ذمہ دار امریکہ اور سعودی عرب نے ایران کو ٹھہرایا ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’کسی بھی ذمہ دار حکومت کو ایران کے خون بہانے کی خواہش کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔‘ انہوں نے خلیج کے اتحادیوں پر زور دیا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کریں۔
امریکی صدر کے خطاب کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی اقوام متحدہ کے چیمبر میں موجود نہیں تھے بلکہ وہ اپنے نیویارک ہوٹل میں قیام پذیر تھے۔

14 ستمبر کو ابقیق اور خریص پلانٹ پر حملوں کے بعد تیل کی پیداوار متاثر ہوئی تھی (فوٹو:اے ایف پی)

منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے روحانی کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھا لے تو وہ چھوٹی موٹی تبدیلیوں، 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے میں ترمیم یا اضافے سے متعلق مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔‘
دونوں ممالک کے رہنماؤں کی جنرل اسمبلی میں سائیڈ لائن پر ملاقاتوں کے حوالے سے بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔

شیئر: