اسلام آباد کی بحریہ یونیورسٹی کی طالبہ حلیمہ امین کی ہلاکت کو انتظامیہ حادثہ قرار دے رہی ہے لیکن طلبا احتجاج کر رہے ہیں اور ان کا الزام ہے کہ زیر تعمیر بلاک میں کلاسز شروع کرنے سے یہ واقعہ پیش آیا۔
طلبا ریکٹر سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ حلیمہ کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہو جائیں۔
بحریہ یونیورسٹی کی بیچلر کی طالبہ حلیمہ امین ایک دن قبل، جمعرات کو، یونیورسٹی کے نیو کیمپس کے بلاک کے چوتھے فلور سے گر گئیں تھیں۔ انھیں زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ریڑھ کی ہڈی سمیت دیگر ہڈیاں ٹوٹنے کے باعث ان کی موت واقع ہوگئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک یونیورسٹی انتظامیہ یا طالبہ کے ورثا نے کوئی رپورٹ درج نہیں کرائی۔ ایس ایچ او تھانہ مارگلہ بشارت علی شاہ نے اردو نیوز کو بتایا ’ہسپتال سے ملنے والی معلومات کے مطابق رپورٹ درج کی ہے کہ یونیورسٹی میں گرنے سے بچی کی موت واقعہ ہوئی ہے، مزید معلومات لی جا رہی ہیں جن کی روشنی میں کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘
انھوں نے کہا ’جب تک والدین، یونیورسٹی انتظامیہ یا کوئی اور مدعی نہ بنے پولیس کچھ نہیں کرسکتی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے جائے وقوعہ جانے سے یہ کہہ کر روک دیا ہے کہ یورنیورسٹی اسلام آباد پولیس کی حدود میں نہیں آتی۔‘
دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ بلاک زیر تعمیر تھا اور طلبا و طالبات کو اس طرف جانے سے منع کیا تھا۔ یونیورسٹی انتظامیہ طالبہ کی موت کو حادثہ قرار دے رہی ہے۔
یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبا نے انتظامیہ کے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر متعلقہ بلاک میں کلاسز کا شیڈول بھی شئیر کیا ہے۔
یونیورسٹی طالب علم کاشف عارف نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا ’یہ درست ہے کہ حلیمہ کی موت حادثاتی ہے لیکن زیر تعمیر عمارت میں کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ غلط تھا اور ہمارا احتجاج بھی اسی فیصلے کے خلاف ہے۔‘
ان کے مطابق ’اضافی کلاسز شروع کرکے پیسے کمانے کے چکر میں زیر تعمیر بلاک میں کلاسز شروع کرکے طلبا و طالبات کی زندگی کو خطرے میں ڈالا گیا۔ یہ کلاسز چھ ماہ بعد بھی شروع ہو سکتیں تھیں لیکن منافع کمانے کا مشورہ دینے والوں نے ایک طالبہ کی جان لے لی۔‘
طالبہ کی ہلاکت کے خلاف پہلے طلبا نے یونیورسٹی کی حدود میں احتجاج کیا بعد ازاں طلبا مارگلہ روڈ پر جمع ہوگئے اور انھوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ احتجاج کے باعث مارگلہ روڈ پر کئی گھنٹے تک ٹریفک بند رہی۔
سوشل میڈیا پر بھی جسٹس فار حلیمہ کا ٹرینڈ شروع کیا گیا ہے جہاں پر بحریہ یونیورسٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’زیر تعمیر بلاک کو طلبا کے استعمال میں لانے سے کئی پریشان کن سوالات جنم لے رہے ہیں۔‘
Distressing to learn of death of Bahria Uni student Haleema who fell down four storeys through a gaping hole in a building not fully constructed but in use by students. A student sent this video - Many disturbing questions arise: pic.twitter.com/PFfDR8yyeH
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) September 27, 2019
وفاقی وزیر کی ٹویٹ پر ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ’ اسلام آباد انتطامیہ نے واقعے کا نوٹس لیا ہے۔ اے سی مہرین بلوچ اور اسلام آباد پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘
یونیورسٹی کی سابق طالبہ حبہ اکرام نے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ معاملہ ایسے نہیں جانے دیا جانا چاہیے۔ سابق طالبہ ہونے کے ناطے جانتی ہوں کہ انتظامیہ طلبا و طالبات کی سلامتی سے زیادہ کلاسز کو بڑھانے اور طلبا و طالبات کو الگ کرنے جیسے اقدامات میں دلچسپی رکھتی ہے۔
This should not go unnoticed. Being an alumni I can testify this behavior.
This is #BahriaUniversity Islamabad, where admin is more concerned about the length of the clothes and gender segregation rather than students’ safety and quality of education.#JusticeForHaleema #BUI pic.twitter.com/w5FfwcBcRC
— Hiba Ikram (@HibaIkram1992) September 27, 2019
ملیحہ راو نے یونیورسٹی میں ہونے والے احتجاج کی ویڈیو شئیر کی اور کہا کہ بحریہ میں اس وقت یہ کچھ چل رہا ہے۔
@Official_BU - right now - show support for #JusticeForHaleema#khoonkahisaabdo@geonews_urdu @ARYNEWSOFFICIAL @WorldPTV @dcislamabad pic.twitter.com/44GB3ScdNm
— Maliha Rao (@MalihaRao1) September 27, 2019
فرحان ڈوگر نے مارگلہ روڈ پر ہونے والے احتجاج کی ویڈیو ٹویٹ کی۔
Protest outside #BahriaUniversity #Islamabad #JusticeForHaleema pic.twitter.com/vmGq4J5je2
— Farhan Dogar (@mkfdogar) September 27, 2019
ملک ثاقب اعوان نے بزنس سکول کا ٹائم ٹیبل پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ غلط معلومات دے رہی ہے کہ وہاں پر کلاسز نہیں ہو رہی تھیں اور طلبا کو اس طرف جانے سے منع کیا گیا تھا۔
False news and rumours being spread on media that business school wasn't open for students but here's a today's timetable #BahriaUniversity#JusticeForHaleema pic.twitter.com/A4eqO6oBUV
— Malik M Saqib Awan (@thegame1695) September 26, 2019
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں