سعودی عرب کے نمائندے عبداللہ بن یحیی المعلمی نے امداد کا اعلان کیا۔ فوٹو :ایس پی اے
سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے اتحاد برائے تہذیب و تمدن (یو این اے او سی) کے لیے 30 لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔
عالمی ادارہ برائے تہذیب و تمدن مختلف ثقافتوں اور مذاہب کے مابین تفہیم اور تعاون کو بہتر بنانا چاہتا ہے۔ اس کا مقصد پولرائزیشن اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس کے موقع پرسعودی عرب کے نمائندے عبداللہ بن یحیی المعلمی نے امداد کا اعلان کیا۔
عبداللہ بن یحیی المعلمی نے کہا ’دنیا میں کچھ تنازعات نفرت انگیز تقاریر اور پرتشدد نظریات سے ابھرے جس کے نتیجے میں مقدس مقامات پر دہشت گرد حملے اور بے گناہوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔‘
انہوں نے اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے معاشرے میں سلامتی اور درگزر کی کوششوں کو سراہا اور مسائل کے حل کے لیے سفارتی کوششوں پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا کو باہمی ربط کی اشد ضرورت ہے تاکہ بڑھتے ہوئے شدت پسندی کے رجحانات کا خاتمہ کرکے سلامتی اور امن و بھائی چارے کی فضا کو ہموار کیا جا سکے۔
عبداللہ بن یحیی المعلمی کا کہنا تھا کہ معاشروں میں امن و بھائی چارے کی فضا کو فروغ دینا اس لیے بھی ضروری ہو گیا ہے کہ آج کل ہمیں ہر سمت سے شدت پسندی، دوسرے ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت اور عصبیت پر مبنی افکار کے پھیلانے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب وہ پہلا ملک ہے جس نے بین المذاہب مکالموں کی اہمیت پر زور دیا اور ان کا آغاز کرتے ہوئے ثقافت اور رواداری کو اجا گر کیا۔ اس مقصد کے لیے شاہ عبداللہ سینٹر برائے بین المذاہب ڈائیلاگ قائم کیا اور اس سینٹرکے ذریعے اقوام متحدہ کے ادارے سے تعاون کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب نے اس ضمن میں رابطہ عالمی اسلامی کے پلیٹ فارم سے گزشتہ مئی میں مکہ میں عالمی سطح کی کانفرنس منعقد کی جس میں 1200 اہم شخصیات نے شرکت کرتے ہوئے مکہ اعلامیہ جاری کیا۔ اس کے بنیادی اور اہم نکات میں درگزر اور سلامتی سرفہرست ہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں