گذشتہ برسوں میں بھاری فیسوں کا معاملہ عدالتوں میں اٹھایا گیا۔ فوٹو:اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی ریگولیٹری اتھارٹی کو وفاقی دارالحکومت کے نجی سکولوں کے خلاف کارروائی سے 21 اکتوبر تک روک دیا ہے۔ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن اسلام آباد کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے نجی تعلیمی اداروں کی ریگولیٹری اتھارٹی کو فیسوں میں اضافہ کرنے پر اسلام آباد کے نجی سکولوں کے خلاف کارروائی سے روکتے ہوئے 21 اکتوبر کو جواب طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 13 ستمبر کو نجی سکولوں کی جانب سے فیسوں کے اضافے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تمام سکولوں کی فیس جنوری 2017 کی سطح پر منجمند کرنے اور فیسوں میں اضافے کا تخمینہ لگا کر متعلقہ صوبوں کی ریگولیٹری اتھارٹیز سے منظوری لینے کا فیصلہ سنایا تھا۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں ریگولیٹری اتھارٹی نے اسلام آباد کے نجی تعلیمی اداروں کو 23 ستمبر کو سرکلر بھیجا تھا۔ جس میں نجی سکولوں کو فیس جنوری 2017 کی سطح پر منجمند کرنے اور اس کے بعد کیے گئے اضافے کا تخمینہ لگا کر ریگولیٹری اتھارٹی سے منظوری لینے کی ہدایت کی تھی۔
سرکلر میں کسی بھی طالب علم کو فیس کی ادائیگی نہ کرنے پر سکول سے نکالنے سے بھی روکا گیا تھا۔
نجی تعلیمی اداروں کے ریگولیٹری اتھارٹی کے وکیل حنیف خالد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں کی ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جاری کیے گئے اس سرکلر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور استدعا کی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق اسلام آباد کے سکولوں پر نہیں ہوتا۔
نجی تعلمی اداروں کی ریگولیٹری اتھارٹی کے وکیل جنیف خالد نے اردو نیوز کو بتایا کہ عدالت نے ان سے 21 اکتوبر کو جواب طلب کیا ہے کہ آیا سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق اسلام آباد کے سکولوں پر ہوتا ہے یا نہیں۔
پرائیویٹ سکول ایسوی ایشن کے نمائندے عبدالوحید نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق صرف سندھ اور پنجاب پر ہوتا ہے اس لیے نجی تعلیمی اداروں کی ریگولیٹری اتھارٹی اسلام آباد کے سکول پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں کروا سکتی۔
انہوں نے کہا نجی تعلیمی اداروں کی ریگولیٹری اتھارٹی کے اسلام آباد میں نجی تعلیمی اداروں پر فیسوں سے متعلق رولز کو ہائی کورٹ پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے اور اس حوالے سے نئے رولز مرتب کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں