Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

من موہن سنگھ کو مدعو کرنے کا فیصلہ

پاکستان من موہن سنگھ کو سکھ برادری کا نمائندہ تسلیم کرتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب میں سابق انڈین وزیر اعظم من موہن سنگھ کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بات کا اعلان پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے ’کرتار پور راہداری ایک اہم منصوبہ ہے اور وزیر اعظم عمران خان کی اس میں ذاتی دلچسپی ہے چنانچہ پاکستان نے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس راہداری کی افتتاحی تقریب میں ہندوستان کے سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کو اس میں مدعو کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ سابق انڈین وزیراعظم سکھ  برادری کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔ ’میں بطور وزیر خارجہ پاکستان سردار من موہن سنگھ صاحب کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس افتتاحی تقریب میں تشریف لائیں۔ ہم من موہن سنگھ صاحب کو تحریری طور پر بھی دعوت نامہ بھجوا رہے ہیں۔‘

راہداری کا افتتاح بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن کے موقعے پر ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی

وزیر خارجہ کے بقول ’ہم سکھ کمیونٹی کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ بھی اس تقریب میں شرکت کے لیے تشریف لائیں اور بابا گرو نانک کے 550 ویں یوم پیدائش کی خوشیوں میں شامل ہوں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے سابق کرکٹر اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو کی درخواست پر کرتار پور راہداری کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان نے گذشتہ سال اعلان کیا تھا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کی 550 ویں سالگرہ کے موقعے پر اس سال کرتارپور راہداری کھولی جائے گی۔
اس حوالے سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان مذاکرات کے تین دور بھی مکمل ہو چکے ہیں۔

کرتارپور راہداری پر دونوں ملکوں کے وفود مذاکرات کر چکے ہیں۔ فوٹو: ٹوئٹر

کرتارپور کی مذہبی اہمیت

کرتارپور پاکستان کے ضلعے ناروال میں پاک، انڈیا بارڈر سے چار کلومیٹر دور واقع ہے۔ ۔سکھوں کے لیے یہ علاقہ اس لیے مقدس ہے کہ یہاں پر بابا گرو نانگ نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے اور یہیں ان کی آخری رسومات ادا کی گئی تھیں۔ تقسیم ہند کے بعد یہ علاقہ پاکستان کے حصے میں آیا جبکہ بارڈر کے اس پار گردوارہ ڈیرہ بابا نانک موجود ہے۔
ہر سال سکھوں کی بڑی تعداد دونوں عبادت گاہوں کا دورہ کرتی ہے مگر پاکستانی سکھ بارڈر کےاس پار براہ راست نہیں جا پاتے جبکہ انڈیا کے زائرین ادھر نہیں آسکتےاوراس مقصد کےلیے ویزا لے کر واہگہ بارڈر کے راستے آنا پڑتا تھا۔ راہداری سے دونوں ممالک کے زائرین کے لیےیہ سفر انتہائی آسان ہو جائے گا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: