Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ملزم کا پانچویں بچے سے زیادتی کا اعتراف‘

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ 200 فیصد تصدیق ہو چکی ہے کہ ایک ہی شخص نے چار بچوں کو قتل کیا۔
قصور کے علاقے چونیاں میں چار بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرم میں قید ملزم سہیل شہزاد نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے تین سال قبل ایک اور بچے کے قتل کیا تھا۔
تفتیش کی نگرانی کرنے والے ریجنل پولیس آفیسر ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک نے اردو نیوز کو بتایا کہ ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے 2016 میں بھی ایک آٹھ سالہ بچے عبدالحمید کے ساتھ زیادتی کر کے اسے قتل کر دیا تھا۔
اس اعتراف کے بعد سہیل کی جانب سے زیادتی کا شکار بننے والے بچوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ تفتیش میں ملزم نے ڈکیتی اور چوری کی متعدد وارداتوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔
پولیس حکام نے مزید بتایا ہے کہ عبدالحمید بھی چونیاں کا رہائشی تھا اسے سہیل شہزاد نے جنسی زیادتی کے لیے اغوا کیا اور مزاحمت پر قتل کر دیا۔

سہیل تاجک کے بقول سہیل نے عبدالحمید نامی بچے کو بھی قتل کیا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اس واقعے کے بعد عبدالحمید کے والد نے ایک اور شخص بلال پر الزام عائد کیا تھا تاہم بلال کو بے گناہ قرار دے کر رہا کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے اپنی ایک کانفرنس میں ملزم سہیل شہزاد کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب اس بات کی 200 فیصد تصدیق ہو چکی ہے کہ زیادتی کے بعد چار بچوں کو قتل کرنے کے واقعے میں ایک ہی ملزم ملوث ہے۔ 
انہوں نے کہا تھا کہ ایک بچے کی لاش اور تین بچوں کی ہڈیوں کے ڈی این اے ٹیسٹوں کے ذریعے ملزم کی شناخت کی گئی تھی۔ اس پورے عمل میں کل 1649 مشکوک افراد کی جیوفینسنگ کی گئی جبکہ 1543 مشکوک افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے گئے تھے-
اسی پریس کانفرنس میں پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس عارف نواز نے بتایا تھا کہ ’ملزم نے جون 2019 میں 12 سالہ علی عمران سے زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر اسے قتل کر دیا جبکہ اگست میں ملزم نے مزید دو بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ضلع قصور کے قصبے چونیاں میں تین بچوں کے اغوا کے بعد ہلاکتوں کا معاملہ منظر عام پر آیا تھا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: